Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025

فرزندان اسلام قرانی اخلاق اپنا کر زندگی کا دھارا بدلیں، امام حرم

 مکہ مکرمہ ....مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح آل طالب نے فرزندان اسلام سے کہا ہے کہ وہ قرآنی اخلاق اپنا کر اپنی زندگی کا دھارا بدلیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ دل کے امراض کا بہترین علاج یاد آخرت ہے۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں رمضان المبارک کے تیسرے جمعہ کا روح پرور خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے کہا کہ ظاہر و باطن میں خدا ترسی ہی صلاح و فلاح کی تحریک دیتی ہے۔ یہی گناہوں سے روکتی ہے۔ یہی فتنوں کی یلغار کے وقت دلوں کو مضبوط بنائے رکھتی ہے۔ یہی آخرت کا سرمایہ ہے۔ امام حرم نے کہا کہ اسلام نے اپنے پیرو کاروں کو جتنی عبادتوں اور جتنے احکام کی پابندی کا حکم دیا ہے ان سب کا بنیادی مقصد بندگی کا ہدف حاصل کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں واضح کیا ہے کہ رمضان المبارک کے روزے گزشتہ اقوام کی طرح مسلمانوں پربھی خدا ترسی کا جذبہ پیدا کرنے اور بڑھاوا دینے کیلئے فر ض کئے گئے ہیں۔ امام حرم نے کہا کہ رمضان المبارک میں قرآن کریم کی تلاوت ، تفسیر اور قرآن فہمی کا اہتمام کیا جائے۔ یہ مہینہ قرآن پاک کا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ جو شخص بھی قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہے وہ یوم آخرت اور حساب و کتاب کے عقیدے پر گہرا یقین کرلیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں 3مقامات پر اس امر کی یقین دہانی کرائی ہے کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ دوبارہ زندہ نہیں کئے جائیں گے انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ایسا ضرور ہوگا اور یہ کام اللہ کیلئے کوئی مشکل نہیں۔ امام حرم نے کہا کہ دل کے امراض کا بہترین علاج یاد آخرت ہے۔ آخرت کے روز ظالموں کو انکی معذرت سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ امام حرم نے کہا کہ یوم آخرت نئی زندگی اورقبروںسے اٹھائے جانے کا عقیدہ زندگی کادھارا بدلنے کا ضامن ہے۔ جو لوگ اس عقیدے پر مکمل ایمان رکھیں گے انکے اعضاءو جوارح اللہ تعالی کی تابعداری پر خودبخود آمادہ ہونگے۔ وہ برائیوں اور معصتیوں سے بچیں گے۔ یہ بات اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں واضح کررکھی ہے۔ امام حرم نے کہا کہ آخرت پر مکمل ایمان حرام اشیاءسے باز رکھنے کا معتبر ترین ذریعہ ہے۔ آل طالب نے کہا کہ یوم آخرت پر ایمان سے انسان کے اندر نئی شخصیت جنم لیتی ہے۔ آخرت کا عقیدہ پاکیزہ اخلاق، اقدار اور اصولوں سے آراستہ کردیتا ہے۔ زندگی کے حوالے سے نظریہ بدل دیتا ہے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر عبداللہ البعیجان نے جمعہ کا خطبہ رمضان المبارک کے آخری عشرے کے فضائل اور شب قدر کی تلاش کی اہمیت کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان کے ایام دن بدن کم ہوتے جارہے ہیں۔باقی ماندہ ایام اور راتوں سے اعمال صالحہ سے توبہ و مغفرت طلبی کے ذریعے فائدہ اٹھایا جاسکے اٹھالیا جائے۔ امام مسجد نبوی شریف نے کہا کہ رمضان المبارک دیکھتے ہی دیکھتے آندھی طوفان کی طرح گزر جائیگا اور آنے والے ایام میں عبادت کی نیت کرنے والے نیت کرتے ہی رہ جائیں گے۔ پھر حسرت و یاس کے سوا کوئی چیز ہاتھ نہیں آئیگی۔ انہوں نے کہا کہ اعتبار کسی بھی عمل کے اختتام کا ہوتا ہے۔ بہتر ہوگا کہ فضیلتوں کے مہینے کے باقی ماندہ ایام میں جم کر عبادت کی جائے۔ رمضان کا آخری عشرہ ماہ مبارک کا نچوڑ ہے۔ یہ فضائل کے حوالے سے ماہ رمضان کے دیگر ایام سے افضل و برتر ہے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم آخری عشرے میں جس قدر عباد ت اور کارخیر کیا کرتے تھے اتنا مہینے کے دیگر ایام میں نہیں کرتے تھے۔ آپ اپنے گھر والوں کو بیدار کرتے اور انہیں ماہ مبارک کی رحمتیں او رنعمتیں سمیٹنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ آخری عشرے میں ہی شب قدرآتی ہے جو اپنی برکتوں کے حوالے سے ایک ہزار ماہ سے کہیں زیادہ افضل و اعلیٰ ہے۔ اس میں رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ خطائیں معاف ہوتی ہیں۔ لغزشیں مٹا دی جاتی ہیں۔ جو شخص بھی ایمان اور اجر و ثواب کی نیت سے اس کی رات آباد کرتا ہے اسکے سابقہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور جو شخص اس میں کوتاہی سے کام لیتا ہے وہ اسکی خیر سے محروم ہوجاتا ہے۔ شب قدر میں تقدیریں لکھی جاتی ہیں۔ سب لوگ زیادہ سے زیادہ شب بیداری کرکے لیلتہ القدر کے فضائل حاصل کرنے کا حد درجہ اہتمام کریں۔ آخری عشرہ اعتکاف میں گزاریں ۔ اعتکاف کا مطلب مسجد میں عبادت کیلئے یکسو ہوجانا ، نفسانی خواہشات اور لذت کوشیوں سے خود کو روکنا ، دنیا اور اسکے فتنوں اور اسکی مشغولیتوں سے اعراض برتنا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا و مناجات کرنا، اپنا احتساب کرنا۔ اللہ تعالی کیساتھ عہد کی تجدید کرنا اور دل کو دنیاوی آلودگیوں سے پاک و صاف کرنے کا نام ہے۔ اعتکاف سنت ہے رمضان میں پسندیدہ عمل ہے۔ تمام معتکفین مسجد نبوی شریف کی تعظیم کے لئے مقررہ قوانین وضوابط کی پابندی کریں۔ زائرین کو کسی طرح کی پریشانی میں نہ ڈالیں۔ خود بھی عبادت کریں اور دوسروں کو بھی عبادت کا موقع دیں۔

شیئر: