سندھ میں 13ہزار اسکول بند
کراچی....سندھ حکومت میں گزشتہ مالی سال کے دوران تعلیم کے نام پر مختص 202 ارب روپے اور اس سے قبل اربوں روپے کے بجٹ کے باوجود صوبے میں محکمہ تعلیم میں کوئی بہتری نہیں آ سکی۔ ڈائریکٹوریٹ نرل مانیٹرنگ اینڈ ایویلیویشن نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق سرکاری اسکولوں میں طلبہ کی تعداد میں اضافہ صرف کاغذات کی حد تک دکھائی دیتا ہے جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ نظر نہیں آرہا۔ رپورٹ کے مندرجات کے مطابق صوبے میں تقریباً 49 ہزار اسکول ہیں جن میں سے ماہرین نے 43 ہزار کے اعداد و شمار جمع کئے جس کےبعد انکشاف ہوا کہ ان میں سے تقریباً 13 ہزار تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں اور تقریباً سوا لاکھ اساتذہ میں سے تقریباً ساڑھے 23 ہزار غیر حاضر اور تقریباً 2 ہزار چھٹی پر ہیں جبکہ گھوسٹ اساتذہ کی تعداد بھی تقریباً 2 ہزار ہی ہے۔ سرکاری اسکولوں میں طلباءکا اندراج تقریباً 31 لاکھ ہوا ہے جس میں سے صرف ساڑھے 16 لاکھ بچے موجود ہیں جبکہ تقریباً ساڑھے 14 لاکھ طلباءمستقل غائب ہیں۔ تدریسی عملے کی حاضری، غیر حاضری اور گھوسٹ اہل کاروں سے متعلق بھی اعداد و شمار منفی نتیجہ دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے حکام نے سیکرٹری اسکولز ایجوکیشن کو سفارشات بھیجی ہیں کہ اس پورے معاملے کے خلاف کارروائی سست روی کا شکار ہے ۔متعلقہ ادارے کی نگرانی میں احتساب کا عمل یقینی بنا کر فوری کارروائی کی جائے۔