قومی اسمبلی نے بجٹ کی منظوری دیدی
اسلام آباد...قومی اسمبلی نے 5900 ارب روپے سے زائد حجم کے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی۔ ٹیکسوں میں رعایت، عوامی سہو لتوں، زراعت، تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ۔ کمزور طبقات کے سماجی تحفظ کیلئے متعدد اقدامات شامل ہیں۔جمعہ بجٹ میں سینیٹ اور ارکان اسمبلی کی بجٹ تجاویز کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے مالیاتی بل میں بعض ترامیم پیش کی گئیں ۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد، ایڈہاک ریلیف الاونس، ہاوس رینٹ سیلنگ اور ہاوس رینٹ الاﺅنس میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔دفاعی بجٹ میں 200 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ۔ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے لئے 1030 ارب روپے مختص ہیں۔ 12لاکھ روپے سالانہ یا ایک لاکھ روپے ماہانہ آمدنی پر وزیر اعظم کے خصوصی اعلا ن کردہ پیکیج کے تحت انکم ٹیکس استثنی دیا گیا ۔تنخواہ دار طبقہ کے لئے ٹیکسز کی شرح میں نمایاں کمی کی گئی ہے جس کے مطابق 4 لاکھ سے 8 لاکھ تک آمدن پر ایک ہزار روپے سالانہ جبکہ 8 لاکھ سے 12 لاکھ روپے پر 2 ہزار روپے کا برائے نام انکم ٹیکس لیا جائے گا۔صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے ملک بھر میں کھیلوں کے 100 سٹیڈیم بنائے جائیں گے۔ پنشن کی کم سے کم حد 10 ہزار روپے ہوگی۔ 75 سال سے زائد عمر کے پنشنرز کی کم سے کم پنشن 15 ہزار روپے ماہانہ کردی گئی ۔ فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لئے 100 ارب روپے کی لاگت سے خصوصی ترقیاتی پروگرام مکمل کیا جائے گا۔ ملک میں غربت کے خاتمے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز تین گنا بڑھا دیئے گئے۔اسی طرح بیت المال کا بجٹ 10 ارب روپے کردیا گیا۔ ملک میں بجلی کے صارفین کو سستی بجلی کی فراہمی کے لئے 150 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر نیا برآمدی پیکج دیا گیا ہے۔ کم آمدن والوں کے لئے 25 لاکھ روپے تک کے مکان کے ٹیکس میں 50 فیصد کمی کی گئی ۔ نان فائلر پر 40 لاکھ روپے تک کی جائیداد خریدنے کی حد کو بڑھا کر 50 لاکھ کر دیا ۔ ماچس سازی کی صنعت کو سیلز ٹیکس سے مستثنی کردیا گیا ۔