Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 15 جون ، 2025 | Sunday , June   15, 2025
اتوار ، 15 جون ، 2025 | Sunday , June   15, 2025

تعصبات معاشروں کو تباہ اور نفرت کو ہوا دیتے ہیں، امام حرم

مکہ مکرمہ ..... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے خبردار کیا ہے کہ تعصبات خطرناک سماجی امراض ہیں۔ یہ انسانیت کو کھوکھلا کردیتے ہیں۔ تعصبات افراد، اقوام اور معاشروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔ یہ ایسی آفت ہے جب بڑھتی او رپھیلتی ہے تو انسانوں کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیتی ہے۔ تعصبات معاشروں کو تباہ کردیتے ہیں اور نفرت کو ہوا دیتے ہیں۔ تعصبات کی ہوا چلتی ہے تو تعلیم یافتہ غیر تعلیم یافتہ ، مہذب ، غیر مہذب ، دیندار اور غیر دیندار ہر ایک کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ یہ غرور کا سرچشمہ ہے۔ یہ ظلم کی تحریک دیتے ہیں۔ یہ نفرت اور بدعنوانی کا بہت بڑا سبب ہیں۔ امام حرم نے ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ تعصب اور عصبیت زمانہ جاہلیت کی پیداوار ہیں۔ تعصب شدت پسندی اور انتہا پسندی کا دوسرا نام ہے۔ یہ نفرت ، تفرقہ ، گمراہی ، بغض کو بڑھاوا دیتے ہیں۔ تعصبات حق و انصاف اور اصول پسندی کے دشمن ہیں۔ امام حرم نے کہا کہ تعصب اندھے جوش، طوفانی جذبات ، پیشگی فیصلوں ، اغیار کی بے وقعتی کا دوسرا نام ہے۔ تعصب جماعت، گروہ ، پارٹی ، قبیلے ، فرقے اور نسل ہر ایک کے یہاں پایا جاتا ہے۔ تعصب کے باعث انسان افراد سے تعلق میں شدت پسند ہوجاتا ہے۔ افکار کے حوالے سے انحراف کی روش اپنا لیتا ہے۔ تعصب کا مارا انسان روا داری ، افہام و تفہیم اور مختلف فکر قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا۔ امام حرم نے کہاکہ تعصب کی حقیقت یہ ہے کہ آپ کے ذہن میں جو کچھ ہے وہی حق ہے، ایسا انسان حقیقی حق قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا۔ دلائل اور شواہد ایسے انسان کی نظر میں کوئی معنی نہیں رکھتے۔ امام حرم نے کہاکہ یہ سب تعصبات کی قسمیں ہیں اور ہر طرح کا تعصب نفرت اور عداوت کی آگ بھڑکاتا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ عصبیت کے نعرے تباہ کن ہوتے ہیں۔ انسان جس ماحول میں پلتا بڑھتا ہے اس ماحول میں اس قسم کے نعروں کو بڑھاوا دیا جاتا ہے۔ اس طرح کے نعروں پر پلنے والے لوگ ہمیشہ تعصب کے اسیر ہوتے ہیں۔ مرد ہوں یا خواتین جن میں بھی تعصب ہوگا وہ سماجی تعلقات کے انتشار کا باعث بنے گا۔ تعصبات سے اتحاد اور الفت کی روح ختم ہوجاتی ہے۔ نفاق اور تفرقہ کی فصل پھیل جاتی ہے۔ صلاحیتیں برباد اور وسائل کمزو رپڑ جاتے ہیں۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ تعصبات مختلف شکلوں میں سامنے آتا ہے۔ دوسروں کو حقیر جاننا ، کمتر سمجھنا ، انہیں برحق نہ ماننا ان کے حقوق کو تسلیم نہ کرنا یہ سب تعصبات کی علامتیں ہیں۔باصلاحیت انسانوں پر متعلقہ افراد کو ترجیح دینا بھی بدترین قسم کا تعصب ہے۔ تعصبات کا اظہار بدزبانی ، بدکلامی سے بھی ہوتا ہے۔ بعض اوقات انسان تعصب کے باعث دوسرے سے میل جول بند کردیتا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ سیاسی نظریات اور عقائد کے نعروں نے بڑے مسائل پیدا کئے ہیں۔بعض لوگ مذہبی صدائیں بلند کرکے فرقے ، جماعتیں اور گروہ پیدا کردیتے ہیں۔ تعصبات ، امتیاز، درجہ بندی، جارحیت ، قتل و خونریزی اور بیخ کنی تک لیجاتے ہیں۔ امام حرم نے کہاکہ تعصبات کے نقصانات سے تاریخ کے ہزاروں صفحات سیاہ ہیں۔ انبیاءکرام علیہم السلام اور مصلحین کو بندوں کی اصلاح اور ہدایت کی راہ میں غیر معمولی تعصبات کا سامنا کرنا پڑا۔ تعصبات کے باعث خونریزیاں، حقوق کا ضیاع او رظلم و ستم کا رواج قائم ہوا۔ تعصبات کے باعث امت کی توانائیاں ضائع ہوتی ہیں۔ یہ ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اگر ترقیاتی اسکیموں میں عصبیت گھس جائے تو ایسی ترقیاتی اسکیمیں روبعمل نہیں آپاتیں۔بعض لوگ اپنے غرور کی پیاس بجھانے یا اپنی اندرونی کمی چھپانے یا اپنی ناتجربہ کاری یا اپنی صلاحیت کی کمی یا اپنی ناکامی کا جواز پیش کرنے کیلئے تعصب کا سہارا لیتے ہیں۔ ایسا کرنے والے دیندار ، سیاستدان ، دانشور سب ہوتے ہیں۔امام حرم نے کہا کہ بعض سیٹلائٹ چینلز اور سوشل میڈیا کے ذرائع بالقصد یا بلا قصد مسلکی و فرقہ وارانہ اختلافات ، قبائلی تعصبات ، علاقائی امتیازات اور جماعتی فتنے بھڑکانے میں لگے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے جمعہ کا خطبہ اسمائے حسنیٰ کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے حسین ناموں پر ایمان لانا ، توحید کا اٹوٹ حصہ ہے۔ اسمائے حسنی اور صفات الہیٰ پر ایمان لائے بغیر بات نہیں بنتی۔ تمام اہلسنت قرآن کریم میں مذکور اسمائے حسنی اور صفات الہیٰ کے اقرار کو ایمان کی بنیادی شرط بتاتے ہیں۔ ہر مسلمان کا دل اسمائے حسنی کے معانی کے پاکیزہ تصورات سے معمور ہونا ضروری ہے۔
 

شیئر: