Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
ہفتہ ، 14 جون ، 2025 | Saturday , June   14, 2025
ہفتہ ، 14 جون ، 2025 | Saturday , June   14, 2025

”گلف شیلڈ“ فوجی مشقوں سے کچھ زیادہ

سلمان الدوسری ۔ الشرق الاوسط
سعودی عرب کے مشرقی ساحلو ں پر ہونے والی گلف شیلڈ معمولی نوعیت کی عسکری مشقیں نہیں تھیں۔ یہ ایک طرح سے ڈیڑھ برس کی تیاری کے بعدمختلف نوعیت کے عسکری نظرئیے کی ترجمان تھی۔ دسیوں ہزار بری، بحری اور فضائی افواج کے جوانوں نے اسٹراٹیجک اسلحہ کے ساتھ مشقیں کیں۔ یہ خطے میں افواج کا سب سے بڑا اجتماع تھا۔ 4ایسے ممالک کی فوجیں اس میں شریک ہوئیں جنہیں دنیا بھر کی 10بڑی افواج کی صف میں شامل کیا جاتا ہے۔ ان مشقوں کا منظر نامہ ایسا تھا جیسے کہ خطے میں حقیقی خطرات سے نمٹنے کی کوشش کی جارہی ہو۔ مشقیں انتہائی پیشہ ورانہ عسکری نوعیت کی تھیں۔ ساحلوں پر افواج کا اتارنا، سمندر کے اندر باقاعدہ فوجی محاذ آرائی، باقاعدہ اور بے قاعدہ جنگوں کی نقالی ایک طرف ملیشیا اور دوسری جانب باقاعدہ افواج کی محاذ آرائی یہ سب کچھ مذکورہ فوجی مشقوں میں انجام دیا گیا۔
ان مشقوں کا سب سے اہم پہلو یہ تھا کہ ان کا رخ ایران کے خلاف تھا۔میرے خیال میں ان مشقوں کی کوئی شرط نہیںتھی۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے سی بی ایس کو جو انٹرویو دیا اس میں انہوں نے واضح کردیا تھا کہ” ایران ،سعودی عرب کا حریف نہیں۔ ایرانی فوج اسلامی دنیا کی 5بڑی افواج میں کہیں نہیں“۔میں سمجھتا ہوں کہ حقیقی افواج اپنے حریفوں کو عملی پیغام دینے کیلئے طاقت کا مظاہرہ نہیں کرتیں بلکہ انکا مقصد حقیقی عسکری منصوبہ بندی اور اس سے استفادہ ہوتا ہے۔ حقیقی افواج جنگی آپریشن کے سلسلے میں اپنی غیر معمولی صلاحیت کو آزماتی ہیں۔ جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہیں۔ گلف شیلڈ مشقوں میں شامل پیشہ ور افواج نے یہی کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خطے کو مختلف قسم کے خطرات درپیش ہیں۔ ان افواج نے مشقوں میں عالمی درجہ کی منصوبہ بندی اور تال میل سے کام لیا۔ آئندہ کسی بھی فوجی عمل میں 24ممالک کی افواج کی شرکت بھی ضروری نہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ اِن افواج نے مزید تجربہ حاصل کیا۔
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی عرب نے دہشتگردوں سے نمٹنے کیلئے شام میں افواج بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیشکش پہلی نہیں ماضی میں بھی کی جاچکی ہے۔ اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ اگر سعودی عرب کو اس بات کا پورا اعتماد نہ ہوتا کہ اس کی افواج ہر طرح سے تیار ہے اور پیشہ ورانہ صلاحیتو ںکی مالک ہے تو وہ اپنے سیاسی موقف کی تائید و حمایت کیلئے اس قسم کی پیشکش نہ کرتا۔سعودی عرب کو پوری طرح سے اس بات کا ادراک اور احساس ہے کہ خطے کی قیادت کےلئے اسے کیا کردارادا کرنا ہے۔ مملکت کو معلوم ہے کہ اس کے فوجی اتحادی اس کی مدد کرینگے۔
********

شیئر: