18ویں صدی کے جہاز کا بڑا ملبہ بہہ کر فلوریڈا پہنچ گیا
فلوریڈا ..... مقامی ساحل پر 18ویں صدی کے جہاز کا ایک ملبہ سمندری ریلوں کیساتھ ساحل پر پہنچ گیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس ملبے یا ڈھانچے کی لمبائی 48فٹ ہے اور اسکی موجودہ حالت حیرت انگیز طور پر بہت بہتر بتائی جارہی ہے جسکی وجہ سے جہاز رانی کے ماہرین اس ڈھانچے کو اب تک دیکھے جانے والے تمام ملبوں سے بڑا قرار دے رہے ہیں اسلئے انہوں نے اسے جہاز کے تمام ملبوں میں ممتاز قرار دے رہے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ نہ صرف اس کے چوبی ڈھانچے بہت مضبوط اور بہتر حالت میں ہیں بلکہ اس جہاز کی تیاری کے موقع پر لکڑیوں کے درمیان جو تانبے کی پلیٹیں لگائی گئی ہیں وہ بھی اچھی حالت میں ہیں۔ حد یہ ہے کہ دھات کی پلیٹوں پر جو نقش و نگار بنے ہوئے ہیں وہ بھی قابل دید ہیں تاہم بیشتر نقش و نگار کا تعلق رومن اعدادوشمار سے ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق یہ ڈھانچہ چند دنوں قبل ساحل پر پہنچا۔اب سائنسدانوں کی ٹیم او رجہاز سازی کے ماہرین اس ڈھانچے کا اچھی طرح جائزہ لے رہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اسکی مدد سے تباہ ہونے والے جہاز کا ایسا تھری ڈی ماڈل تیار کیا جائے جو اسکی اصل صورت جیسا ہی ہو۔ تاہم یہ طے نہیں پایا کہ شروع میں اسکا ڈھانچہ کس طرح کا تھا لیکن ڈھانچے کے ٹکڑوں کی مدد سے ماہرین جہاز سازی اسے نئی شکل دینے کے بارے میں پرامید ہیں۔اب تک سائنسدان حتمی طور پر اس نتیجے پر نہیں پہنچے کہ فلوریڈا کے ساحل پر بہتا ہوا آنے والا ڈھانچہ کس قسم کے جہاز کا رہا ہوگا۔ بیشتر ماہرین اسے 18ویں صدی کا جہاز قرار دے رہے ہیں۔ اس ملبے پر سب سے پہلے نظر مقامی خاتون جولی ٹرنر اور انکے بیٹے پیٹرک کی پڑی جو صبح سویرے ساحل کی سیر کو آئے تھے۔