Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
جمعرات ، 31 جولائی ، 2025 | Thursday , July   31, 2025
جمعرات ، 31 جولائی ، 2025 | Thursday , July   31, 2025

پیپلزپارٹی نے ایم کیوایم کے جھگڑے سے فائدہ اٹھایا؟

 

 
کراچی (صلاح الدین حیدر) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان جو پچھلے 2مہینوں سے آپس میں دست و گریبان تھی، بالآخر موت وزیست کی کشمکش میں مبتلا نظر آرہی ہے، اس کے5 میں سے 4 امید وار کامران ٹیسوری سمیت بری طرح ناکام رہے۔ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار جو بڑے طمطراق سے 5سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کر رہے تھے۔آج اپنا سامنہ لے کر رہ گئے۔ اس بات کی مزید تشریح کرنے کے سے پہلے ہمیں کچھ اور باتوں کی طرف بھی نظر ڈال لینی چاہئے۔ن لیگ نے پنجاب میں تقریباً کلین سویپ کیا 31ووٹوں کے ساتھ اب اپنا چیئرمین سینیٹ منتخب آسانی سے منتخب کراسکتی ہے۔ اصل بات  ہے کہ پیپلزپارٹی کے آزمودہ، انتہائی تجربہ کار شریک چیئرمین زرداری اپنے منصوبوں میں کامیاب ہوئے نہیں۔ ان کے نوجوان صاحبزادے بلاول بھٹو نے کمال کر دکھایا والد کے طور طریقوں کو رد کرتے ہوئے بلاول کو جو پی پی کی قیادت کو نئے اور جدید انداز میں چلانے کے اہل ہیں ،نے2 انتہائی غریب لوگوں کو ایوان بالا کےلئے نامزد کیا۔ دونوں ہی اقلیتی ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ مس کرشنا کوہلی،تھرپارکر کے صحرا سے، اور ایک مرد ہندو امیدو ار نے با آسانی سیٹیں جیت لیں۔بلاول نے یہ فیصلہ کرکے پارٹی کے نہ صرف غریب اور بے سہارا ورکرز کا دل جیت لیا ۔ امرا ءاورروسا جو پارٹی کے اہم عہدوں پر فائز رہتے ہیں۔ کروڑوں روپے خرچ کرنشستیں جیتتے تھے تاکہ با اختیار حلقوں میں سرخرو ہو سکیں، نے بھی بلاول کو جی بھر کر داد دی۔ باوجود اس کہ ایم کیو ایم کے دونوں دھڑے فاروق ستار ،پی آئی بی کالونی سے اور خالد مقبول صدیقی بہادرآباد سے،نے جمعہ کی رات مشترکہ پریس کانفرنس میں اپنے اختلافات بھلا کر 4امیدواروں کو چنا، یہ بات اظہر الشمس تھی کہ ایم کیو ایم کی لڑائی کے بعد ان کے وو ٹرز ، حمایتوں اور خاص کر کراچی اور سند ھ کے شہری علاقوں کے لوگوں میں مایوسی تھی۔آخر جھگڑا کس بات کا تھا، صرف طاقت اور اقتدار کا کہ کون قیادت کرے گا، سوا ئے جگ ہنسائی کے سواکچھ نہیں دیا، پارٹی مبصرین کے اندازے کے مطابق مزید الجھنوں میں گرفتا ر ہوجائے گی، شاید نیست و نابود ہوجائے، ہاں اگر سب دھڑے مل کر آج کے واقعہ سے سبق سیکھیں اور سر جوڑ کر اس بات کا عہد کریں کہ وہ حقیقی معنوں میں اپنے تمام اختلافات بھلا کر پھر سے یکجا ہوجائےں گے، تو شاید آکسیجن ٹینٹ میں رہنے والی تنظیم میں دوبار ہ جان آجائے۔ 2018ءکے انتخابات میں وہ کچھ کمزوریوں کا ازالہ کرسکے۔پہلے سے اندازے کے مطابق سندھ کی سب سے بڑی پارٹی، پی پی پی،نے ایم کیو ایم کی لڑائی جھگڑ ے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ 12میں سے 10سیٹیں جیت گئی، فنکشنل لیگ کے واحد امیدوار، سیّد مظفر علی شاہ ، جوکئی اہم عہدے جس میں ایک، سندھ اسمبلی، کے اسپیکراور سینیٹررہ چکے ہیں دوبار ہ فتح سے ہمکنار ہوئے، اس میں لسانیت کا بھی دخل ہوسکتاہے، مظفر شاہ تھر پارکر سے سندھی بولنے والوں میں سے ہیں اور ہوسکتاہے کہ پیپلز پارٹی نے انہیں سپورٹ کردیا ہو۔عام خیال  تھا کہ ایم کیو ایم بیرسٹرفروغ نسیم جو معروف قانون دان ہےںنے واحد نشست دوبارہ ہونے والی ووٹوں کی گنتی میں جیت لی۔کامران ٹیسوری جو ایم کیوایم کی تقسیم کی وجہ تھا، انہوں نے بھی بہت کم ووٹ لئے، اب سینٹ میں ایم کیو ایم کی نمائندگی 8کے بجائے صرف5رہ جائے گی۔ یہ بات بھی کنفرم ہے کہ جمعہ کی رات کو ایم کیو ایم کی2خواتین،ایم پی اے ،پیپلز پارٹی کی لیڈی ایم پی اے ناز بلوچ کے ساتھ جو کہ ان پر کافی دنوں سے کام کررہی تھیں، نے چیف منسٹر کے ساتھ ڈنر کیا اور آج ووٹنگ کے وقت  اطلاع کے مطابق 6اور ایم کیوایم کی خواتین ممبران نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا، گویا کہ  یہ صاف طور پر کہا جاسکتا ہے کہ ایم کیوایم کا نظم و ضبط جس کے لئے وہ اپنا ثانی نہیں رکھتی تھی ، ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہے، اس کا عملی ثبوت آج مل گیا۔
 
مزید پڑھیں:ہمارے ارکان اسمبلی کو یرغمال بنایا گیا،فاروق ستار

شیئر: