سپریم کورٹ کے خلاف بھی قرارداد منظور کرالیں،چیف جسٹس
لاہور...سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آشیانہ ہاوسنگ اسکیم کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے کی۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کہ زمین اور ترقیاتی کام تو ایل ڈی اے کراتا ہے پھر کس قانون کے تحت نجی کمپنیوں سے معاہدہ کیا گیا؟ ڈی جی ایل ڈی اے نے جواب دیا کہ ایل ڈی اے قوانین کے تحت 6 کمپنیوں سے معاہدہ کیا گیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جب معاہدہ ہوا اس وقت ڈی جی ایل ڈی اے کون تھا؟ زاہد اختر نے جواب دیا کہ اس وقت احد چیمہ ڈی جی تھے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ احد چیمہ کا پورا نام کیا ہے اور آج کل وہ کیا کرتے ہیں ان کا نیا عہدہ کیا ہے؟ زاہد اخترزمان نے جواب دیا کہ احد خان چیمہ پورا نام ہے آج کل وہ نیب کی حراست میں ہیں ۔ قائد اعظم پاور پلانٹ کے سی ای او ہیں۔چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ احد خان چیمہ کتنی تنخواہ اور مراعات لیتے ہیں؟ چیف سیکرٹری نے بتایا کہ ڈی ایم جی افسران ایک لاکھ جب کہ احد چیمہ 15 لاکھ کے قریب تنخواہ لے رہے تھے۔ چیف جسٹس نے احد چیمہ کا سروس پروفائل، تنخواہوں اور مراعات کا تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد کس حیثیت سے منظور کرائی گئی۔اس طرح تو سپریم کورٹ کے خلاف بھی قرارداد آجائے گی کہ عدا لت کسی کو نہیں بلاسکتی۔ اپنے سیاسی بوسز کو کہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے خلاف بھی ایک قرارداد منظور کرالیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب کسی کو ہراساں نہ کرے ۔احد چیمہ کی گرفتاری پر احتجاج کا جواز نہیں بنتا، جسے استعفی دینا ہے وہ دے، جسے بلایا جائے وہ تعاون کرے۔