ماں کا نان نفقہ
جمعرات 15 فروری 2018 3:00
جمعرات 15فروری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ
سعودی عرب نے فوجداری کارروائی قانون کے لائحہ عمل میں ترامیم جاری کرکے بچوں کی پرورش کے معاملات میں تاخیر ، اختلاف اور لڑائی جھگڑے کو نمٹا دیا۔ سعودی حکومت ہر سطح پر ملک میں آنے والی تبدیلیوں اور پیشرفت کے تقاضوں سے ہم آہنگ قانون سازی کررہی ہے۔ مذکورہ ترامیم اسی جہت میں کی گئی ہیں۔
تاریخی قراردادوں پر مملکت کے عوام نے بڑے پیمانے پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ اس بات کی زبردست پذیرائی کی جارہی ہے کہ بچوں کی نشوونما کرنے والی ماں کی حیثیت مضبوط کی گئی ہے۔ اسکی بدولت میاں بیوی میں طلاق کے بعد خاندان کے بکھرنے کے مسائل حل ہونگے۔ علاوہ ازیں اولاد اور انکی پرورش کرنے والی ماﺅں کے مفادات کو پیروں تلے نہیں روندا جاسکے گا۔ روندنے والوں کیخلاف کارروائی تیزی سے نمٹائی جاسکے گی۔
نئے قانون کے بموجب ماﺅ ںکو نان نفقے کی لمبی جنگ لڑنے سے بچادیا گیا۔ اب تک مائیں ایک طرف تو اپنے بچوں کی نشوونما کی جملہ ذمہ داریاں برداشت کررہی تھیں اور دوسری جانب انکے اور اپنے حقوق حاصل کرنے کیلئے انتہائی پیچیدہ عدالتی عمل کی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
سعودی عرب کے نظام عدل نے گزشتہ برسوں کے دوران غیر معمولی پیشرفت حاصل کی۔ خصوصاً خواتین کے مسائل کی گتھیاں سلجھانے میں قابل قدر اقدامات کئے ہیں۔ آئندہ خاتون کو عقد نکاح کی کاپی اپنے پاس رکھنے کا حق ہوگا۔ اس کی بدولت بچوں کی نشوونما کے سلسلے میں دستاویزی ثبوت اسکے ہاتھ میں رہیگا۔ علاوہ ازیں اگرکسی خاتون کے پاس عقد نکاح کی کاپی نہ ہو تو اسے بنیاد بناکر اس کے استحصال کا موقع نہیں دیا جائیگا۔ یہ اور اسطرح کی دیگر تدابیر کی بدولت ماﺅں اور انکی زیر تربیت بچوں کو مشکلات کے دلدل میں گرنے سے بچالیا گیا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭