کراچی ... ایم کیو ایم پاکستان باضابطہ طور پر2 دھڑوں میں تقسیم ہو گئی۔ رابطہ کمیٹی نے پارٹی سربراہ فاروق ستار کو عہدے سے ہٹا کر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینر منتخب کرلیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا اور اس کے اختیارات ختم کردئیے ۔پی آئی بی میں جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب میںانہوںنے کہا کہ17فروری کو پہلے انٹرا پارٹی انتخابات کرائے جائیں گے پھر عام انتخابات میں جائیں گے۔ فاروق ستار نے چند قرار دادیں پیش کیں اور کارکنان سے اس کی تائید کراتے رہے۔انہوں نے کہا کہ کیا 22 اگست سے پہلے ایم کیوایم میں دودھ کی نہریں بہہ رہی تھیں۔ پہلے بھی غیرآئینی اقدام ہوئے، کوئی شوکاز نوٹس جاری نہیں کیاجاتا تھا۔جس کوجب دل چاہا پارٹی میں عہدوں سے فارغ کردیا جاتا تھا لیکن یہاں مسئلہ کامران ٹیسوری کا نہیں۔انہوں نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم والے اختیارات نہیں مانگے لیکن ممنون حسین بھی نہیں بنوں گا۔انہوں نے پارٹی میں تبدیلی لانے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم پا کستان کو 1986 کی نظریاتی پارٹی بنائیں گے۔ قبل ازیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ثابت ہوگیا مسئلہ سینیٹ کی سیٹ کا نہیں ایم کیو ایم پر قبضے کا ہے۔بلی تھیلے سے باہر آگئی ۔ایک طرف سازش اور منصوبہ بندی ہورہی تھی تو دوسری جانب مصالحت کی بات کر رہے تھے۔ بہادر آباد نے ایم کیو ایم حقیقی ٹو کی بنیاد رکھ دی ۔ انہوںنے کہا کہ بہادر آباد نے صرف انہیں نہیں بلکہ ایم کیو ایم کے ایک ایک کارکن کو نکالا ۔اگر ایک شخص اتنا ہی بر اتھا، معاملہ سیٹ دینے کا نہیں بلکہ سیٹ دینے کے اختیار کا تھا۔