واشنگٹن... پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدوں پر عسکریت پسندوں کے داخل ہونے کے الزامات کی تحقیقات کے لئے بین الاقوامی تعاون سے قابل قبول طریقہ کار اختیار کرنے کی تجویز دی ہے جن سے ان الزامات کی تصدیق ہوسکے۔ ووڈ رو ولسن تھنک ٹینک واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ کسی بھی قسم کے انتہاپسند اور عسکریت پسند جو اپنا سیکیورٹی اور فارن پالیسی ایجنڈا آگے برھانا چاہتے ہیں امن اور سیکیورٹی کے لئے خطرہ ہیں۔ انہیں کہیں بھی قدم جمانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کو ہر صورت میں ختم کیا جائے اور ان سے ہتھیار رکھوائے جائیں لیکن یہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب پاکستان اور افغانستان دونوں قابل تصدیق طریقہ کار اختیار کریں ۔ انہوں نے افغانستان میں مذہب کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اور مذہب کے نام پر نان اسٹیٹ ایکٹرز کے ابھرنے کو اسٹریٹجک غلطی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے ٹویٹ سے درجہ حرارت بڑھا اور کسی قسم کی خارجہ پالیسی پر سنجیدہ روشنی نہیں ڈالی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سخت رویہ اور جارحانہ دپلومیسی عقلمندانہ نہیں فارن پالیسی کے سنجیدہ مسائل ٹویٹس سے حل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسند اور جہادی پیدا کرنے میں امریکہ بھی ذمہ دار ہے۔ وہ تصاویر دیکھی ہیں جن میں سابق جہادی کمانڈر وائٹ ہاﺅس میں صدر ریگن کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں ۔ اب انہی عسکریت پسندوں نے ان کے ملک اور خطے کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔