Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
جمعرات ، 11 ستمبر ، 2025 | Thursday , September   11, 2025
جمعرات ، 11 ستمبر ، 2025 | Thursday , September   11, 2025

ہندوستان میں نتنیا ہو کی امیدوں پر اوس پڑ گئی

شریف قندیل ۔ المدینہ
ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو نے نئی دہلی کا رخ کرنے سے قبل ہندوستانی تاریخ کا مطالعہ نہیں کیا۔
نتنیا ہو کو یقین تھا کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی سے انکا ذاتی تعلق فلسطین کی بابت ہندوستان کے عظیم سیاسی ورثے پر حرف تنسیخ پھیر سکتا ہے۔
نتنیاہو کو چونکہ یقین تھا اسی وجہ سے انہیں اس وقت بڑی مایوسی ہوئی جب ہندوستان نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرانے کے سلسلے میں تعاون دینے سے انکار کردیا۔
ہندوستان کے متعدد دوروں اور پے درپے ہندوستان کے 3وزرائے اعظم سے ملاقاتو ںکے بعد میںپورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ مسئلہ فلسطین سے متعلق ہندوستان کا موقف کئی عرب ممالک کے موقف سے زیادہ بہتر ہے۔ میں راجیو گاندھی ، وی پی سنگھ اور چندر شیکھر نیز ہندوستان کی متعد د سیاسی پارٹیوں کے سربراہوں، سیاستدانوں ، ارکان پارلیمنٹ اور اسکالرز سے ملاقاتیں کرکے ہی مذکورہ نتیجے پر پہنچا ہوں۔
1992 ءکے دوران ہند اسرائیل تعلقات کی بحالی پر جب میں نے ہندوستانی وزیراعظم وی پی سنگھ سے فلسطین کی بابت ہند کا موقف دریافت کیا تو انہوں نے ہندوستان کے تاریخی رہنما گاندھی کے لازوال ملفوظات کی طرف میری توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ وہ کہہ چکے ہیں ”فلسطین عربوں کا وطن ویسے ہی ہے جیسے برطانیہ اسکے عوام اور فرانس ، فرانس کے لوگوں کا ہے۔
میں نے مہاتما گاندھی کے ملفوظات کو اس وقت دوبارہ گہرائی اور گیرائی کیساتھ پڑھا جب یہ افواہ پھیلائی گئی کہ انکی ہمدردی اسرائیل کے ساتھ ہے۔ گاندھی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ فلسطین پر یہودیوں کا کوئی حق نہیں بنتا۔ انہوں نے 1947ءمیں ہندوستان کی آزادی سے قبل اور اسرائیلی ریاست کے قیام سے قبل واضح الفاظ میں کہا کہ ”یہودی فلسطین میں جو حقائق تھوپنے کے درپے ہیں انکا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔
اسی قسم کی یقین دہانی ہندوستانی وزیراعظم چندر شیکھر اور ان سے کہیں زیادہ دبنگ انداز میں راجیو گاندھی نے کرائی تھی۔ راجیو نے کہا تھا کہ مقدس کتاب میں اسرائیلی ریاست قائم کرنے کی کوشش صہیونیوں کے جذبات سے ہمدردی کا نتیجہ اتنا زیادہ نہیں جتنا کہ مغربی ایشیا میں برطانیہ کو ایک حلیف کی ضرورت کا ادراک اس کا حقیقی محرک ہے۔ برطانیہ ہندوستان تک نہر سوئز کے تحفظ کیلئے اپنا اتحادی قائم کرنا چاہتاہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: