کوئٹہ- - - - - بلوچستان حکومت کی مشکلات بڑھ گئیں اور صوبہ میں سیاسی ہلچل مزید تیز ہوگئی صوبائی کابینہ کے 2 وزراء اور مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے 2 اراکین مستعفی ہوگئے اوراپنے استعفے گورنر بلوچستان کو بھجوا دیئے۔ حکومتی جماعتیں وزیراعلیٰ بلوچستان کو بچانے کے لئے ہرممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں تاہم حکومت سے ناراض باغی اراکین اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطے تیز اور وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے سرگرم ہو گئے ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرار داد جمع کرانے کے بعد صوبائی وزراء نے استعفیٰ دینا شروع کردیا۔ صوبائی وزیر لیبر راحت جمالی اور مشیر وزیراعلیٰ عبدالماجد ابڑو عہدوں سے مستعفی ہوگئے اور استعفے گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کو بھجوادیئے گئے اور دونوں مسلم لیگی اراکین نے باغی اراکین کے گروپ کی حمایت کردی اب تک 3 وزراء اور2 مشیر صوبائی کابینہ سے مستعفی ہوگئے۔ اب باغی اراکین کے پاس تعداد زیادہ ہوگئی ۔ باغی اراکین نے اپوزیشن جماعتوں جمعیت علماء اسلام بلوچستان ‘نیشنل پارٹی ‘ بی این پی عوامی ‘ عوامی نیشنل پارٹی اور آزاد رکن سے رابطے شروع کردیئے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کیلئے جہاں مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت کی حمایت کرنے والی دو قوم پرست جماعتوں کے رہنما کافی سرگرم عمل ہیں۔وہاں اس تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے مسلم لیگ ن کے باغی ارکان اسمبلی، مسلم لیگ ق اور حزب مخالف کی جماعتوں کے ارکان بھی کافی فعال ہیںگزشتہ دو دنوں کے دوران وزیر اعلی نواب ثناء اللہ کی اپنی جماعت مسلم لیگ (ن) کے 5ارکان اسمبلی وزیر اعلیٰ کی حمایت سے ہاتھ کھینچ چکے ہیں ۔