Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 27 جولائی ، 2025 | Sunday , July   27, 2025
اتوار ، 27 جولائی ، 2025 | Sunday , July   27, 2025

رجسٹرڈ مدارس کے50 ہزار اساتذہ ملازمت چھوڑنے پر مجبور

    نئی دہلی - - - -  مرکزی  اسکیم کے تحت  رجسٹرڈ  مدارس میں  خدمات انجام دینے  والے  50 ہزار  اساتذہ کو  تنخواہ نہیں مل رہی ہے جس کی وجہ سے  مجبور ہوکر  اساتذہ  ملازمت  ترک کرنے لگے ہیں۔ مودی حکومت  نے پچھلے  دو برسوں سے   مدارس کیلئے  مختص  فنڈ  جاری نہیں کئے ہیں جس کی  وجہ سے ملک کی 16 ریاستوں کے  سیکڑوں  مدارس  متاثر ہوئے ہیں ان میں اتر پردیش ، اترا کھنڈ،   مدھیہ پردیش اور جھاڑ کھنڈ جیسے  بی جے پی  حکمرانی والی  ریاستیں بھی شامل ہیں۔  ان ریاستوں  کے  مدارس میں  مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ  تکنیکی  اور جدید  تعلیم  بھی فراہم کی جاتی ہے جو  مرکزی  اسکیم کا  ایک حصہ ہے  اور جس کے تحت  اساتذہ کو  تقرری دی جاتی ہے۔  میڈیا رپورٹس کے مطابق  اس اسکیم کے تحت گریجویٹ اساتذہ کو 6 ہزار  روپے  اور پوسٹ گریجویٹ ٹیچرز کو  12 ہزار  روپے  کی ادائیگی   مرکزی  حکومت کی طرف سے کی جاتی ہے جس کا  مطلب واضح ہے کہ  مرکزی حکومت   اساتذہ کو  اس کی کل تنخواہ کا 75  سے 80 فیصد  ادا کرتی ہے اور  باقی رقم متعلقہ ریاست  کی حکومت  کے فنڈ سے  ادا ہوتی ہے۔   ایسے میں  مرکزی فنڈ نہ ملنے سے  اسکیم کے تحت آنے والے تمام  مدارس  کے اساتذہ کو  تنخواہ نہیں مل پا رہی ہے۔ آل انڈیا  مدرسہ اساتذہ یونین  کے صدر مسلم رضا  خان نے بتایا کہ ملک بھر میں کل  18 ہزار   مدارس   رجسٹرڈ ہیں جن میں سے آدھے  یوپی میں ہیں جہاں 25 ہزار  اساتذہ  اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔   یوپی مدرسہ بورڈ کے  رجسٹرار  راہول گپتا نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ  مرکزی فنڈ  گزشتہ 2 سال سے نہیں ملا ہے جس کی وجہ سے یہ صورتحال  پیدا ہوئی ہے۔  انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے  2016-17 ء کیلئے  296.31  کروڑ روپے جاری نہیں کئے۔  2017-18 ء کیلئے بھی ابھی تک کوئی رقم  موصول نہیں ہوئی ہے۔  انہوں نے کہا کہ  مرکزی حکومت کو  اس سلسلے میں متعدد  بار  یاددہانی بھی کرائی جاچکی ہے لیکن  دو سال سے  مدارس کے اساتذہ  کو  تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے  مالی مشکلات سے  دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

شیئر: