ا سلام آباد .. وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان میں عسکریت پسند گروپوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے حوالے سے امریکی الزامات کو پھر مسترد کر دیا ۔امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک سمیت اپنی سرحدوں کے اندر کسی بھی دہشت گرد گروپ کی موجودگی پر کارروائی کرے گا۔ امریکی حکام سے کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک سے متعلق کسی بھی خفیہ معلومات سے آگاہ کیا جائے اس پر کارروائی کریںگے تاہم دہشت گرد حملے سرحد پار سے کئے جا رہے ہیں۔ افغانستان سے سرحد پار مداخلت روز کامعمول بن چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان وہ ملک ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ اگر کوئی خفیہ معلومات فراہم کرتاہے تو اس پر کارروائی کریں گے۔ یہ ہماری جنگ ہے، ان کی نہیں۔ ایک سوال پر شاہد خاقان نے کہاکہ اگر طالبان قیادت واقعی کوئٹہ میں ہے تو اسکے خلاف کارروائی کی جائےگی۔ انہوںنے پھر کہا کہ افغانستان سے متعلق صدر ٹرمپ کی پالیسی ناکامی سے دوچار ہوگی۔ افغان حکومت اور طالبان کو پر امن بات چیت کے لئے رضامند ہونے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں جس حد تک ممکن ہو مدد کریں گے۔ پاکستان نے 2 مرتبہ کوشش کی مگر مذاکرات کو سبوتاژ کردیا گیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ حافظ سعید کو عدالت نے رہا کیا ہے۔ ان کے خلاف کوئی الزامات نہیں ۔ اگر ان الزامات کے حوالے سے کوئی ٹھوس چیز موجود ہے تو بین الاقوامی سطح پر مقدمہ چلائیں لیکن یہ صرف الزامات ہی ہیں۔ ہند نے بھی اس سلسلے میں کوئی شواہد نہیں د ئیے ۔