اسلا م آباد...وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ مذہبی جماعت کا دھرنا ختم کرانے کے لئے معاہدہ کرنا مجبوری تھا۔ ٹوئٹر پر بیان میں انہوں نے کہا کہ اگر دھرنا مزید 24گھنٹے جاری رہتا تو فساد ات پھوٹنے کا خطرہ تھا۔انہوں نے کہا کہ سول اور عسکری قیادت نے مل کر ملک کو تشدد کے خطرے سے بچایا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اور مظاہرین کے درمیان ہونے والا معاہدہ مثالی نہیں تھا لیکن اس کے سواکوئی چارہ نہیں تھا۔ قوم کو متحد کرنے کے لئے ہمیں زخموں پر مرہم رکھنا ہوگا۔دریں اثناءن لیگ کے مشاورتی اجلاس میں سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے صدر نوازشریف نے آپریشن میں ناکامی پر برہمی کا اظہار کیا انہوں نے استفسار کیا کہ دھرنے والوں کو کس کی سپورٹ حاصل تھی ؟ معاہدے کے نکات کس نے طے کئے ؟ آپریشن سے پہلے تمام وسائل کی فراہمی کیوں یقینی نہیں بنائی گئی ؟پہلی کوشش میں ناکامی پر آپریشن کا متبادل منصوبہ کس کا تھا؟ آن لائن کے مطابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے فیض آباد دھرنا اور مذاکراتی عمل پر نواز شریف کو بریفنگ دی۔ نواز شریف نے آپریشن ، دھرنا ، فیض آباد کی ناکامی پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا ختم کرانے کیلئے مشروط حکمت عملی کیوں نہیں اپنائی گئی۔ اس طرح دھرنا ختم کرنے سے حکومت کو سبکی کاسامنا کرنا پڑا ۔پارٹی رہنما بھی ناراض ہوگئے ۔ نواز شریف نے کہا کہ دھرنے میں ناکامی کے ذ مہ داروں کا تعین کیاجائے اور ان کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے ۔ نواز شریف وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے سے متعلق بھی برہم ہوئے ۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے بریفنگ میں نواز شریف کو بتایا کہ وہ فوری طور پر آپریشن نہیں کرنا چاہتے تھے۔ وہ مزید وقت اور مذاکرات سے یہ مسئلہ حل کرنا چاہتے تھے مگر عدالتی احکامات کی پیروی میں انتظامیہ نے آپریشن کیا جن کا تعین کررہے ہیں ۔