Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
بدھ ، 10 ستمبر ، 2025 | Wednesday , September   10, 2025
بدھ ، 10 ستمبر ، 2025 | Wednesday , September   10, 2025

معاہدہ کیوں کیا ،فوج کو کیوں بلایا؟چیئرمین سینیٹ

اسلام آباد... اراکین سینیٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ 2013ءسے 2017ءتک کے تمام دھرنوں کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے۔ ہر دھرنا پہلے سے زیادہ خطرناک اور پرتشدد ہوتا ہے۔ پیر کو چیئرمین سینیٹ نے دھرنے والوں اور حکومت کے درمیان معاہدے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا دینے والوں سے کیوں معاہدہ کیا گیا اور فوج کو کیوں طلب کیا گیا۔ اتنا بڑا واقعہ ہوا ہے۔ حکومت پارلیمان کو اعتماد میں لینے کے لئے کیوں تیار نہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ریاض کانفرنس وزیراعظم کے لئے زیادہ اہم تھی یا اندرونی معاملات اہم تھے؟ حکومت کو پارلیمان کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق سے مخاطب ہو کر کہا کہ حکومت خود سے اس معاملہ پر پارلیمان میں بات نہیں کرنا چاہتی۔ ملک 2 دن سے خانہ جنگی کی کیفیت کا شکار رہا۔ وزیر اعظم ملک سے باہر ہیں اور وزیر داخلہ شہر سے باہر، جو ہو رہا ہے یہ ناقابل قبول ہے۔ رکن پارلیمنٹ کا سر پھٹا، ان کے گھروں پر حملے کئے گئے، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا گیا۔ ا تنی اہم بات پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔رضا ربانی نے کہا کہ دھرنے کا نیا رجحان نہ صرف سیاست اور جمہوریت بلکہ ریاست پاکستان کے لئے تباہ کن ہے۔اس خطرناک رجحان کو روکنے کے لئے تمام سیاسی قوتوں، دانشوروں، ماہرین کو بیٹھ کر نیا بیانیہ بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا عزم ہے کہ ریاست کی جو رٹ متاثر ہوئی ہے۔ پارلیمان اسے بحال کرے گی، ملک میں وہی نظام رائج رہے گا جو 1973 کے آئین میں دیا گیا ہے۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پوری قوم بدقسمت حالات کا شکار تھی۔ وزیر داخلہ کو ہائی کورٹ میں سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ صورتحال کے حوالے سے حقائق سامنے لائیں گے۔ ایوان میں بحث بھی کی جائے گی۔ 

شیئر: