حیدرآباد۔۔۔تلنگانہ حکومت کی اسکیم کے ذریعہ غریب افراد کو ڈبل بیڈ روم اسکیم کی فراہمی کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اس طرح ذاتی آشیانہ کے ان طبقات کے عوام کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کیا جارہا ہے۔ جاریہ سال اس اسکیم میں کافی تیزی دیکھی گئی ہے۔ ستمبر 2016 سے ستمبر 2017ء کے درمیان اس کے مصارف 38.48 کروڑ روپئے سے بڑھ کر 529.84 کروڑ روپئے تک جاپہنچے۔ اس کے لئے تمام انتظامی منظوریاں حاصل کی گئیں۔ گزشتہ سال ڈبل بیڈ روم کے 59,829 یونٹس کے مقابلہ جاریہ سال 2,06,518 یونٹس کا منصوبہ ہے۔ اس اسکیم کی تیز تر ترقی پر تلنگانہ اسٹیٹ ہاؤسنگ کارپوریشن کے افسروں کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ چندر شیکھر راؤ کی جانب سے خصوصی دلچسپی لینے پر ہی اس اسکیم کو کامیاب بنایا جارہا ہے حالانکہ اپوزیشن نے اس پر نکتہ چینی کی ہے۔ پرنسپل سکریٹری ہاؤسنگ چترا رام چندرن نے کہا کہ اس اسکیم کے ذریعہ سماج کے کمزور طبقات کے لئے مناسب مکان کو یقینی بنانے کا منصوبہ ہے۔ حکومت شیڈول کے مطابق اس پروجیکٹ کی تکمیل کیلئے سنجیدہ ہے۔ گزشتہ سال ستمبر میں طلب کردہ 39,253 ٹنڈرز کے برخلاف جاریہ سال ستمبر میں 1,78,913 ٹنڈرز طلب کئے گئے ہیں۔ اس طرح ٹنڈرس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ تلنگانہ اسٹیٹ ہاؤسنگ بورڈ کارپوریشن لمیٹیڈ کے چیف انجینیئر سی ایچ ستیہ مورتی نے کہا کہ ریاست بھر میں 68,564 مکانات کے یونٹس کی تعمیر کا آغاز کیا گیا ہے اور مزید 1,19,422 یونٹس کے لئے ٹنڈرس کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ ٹھیکیداروں کو سبسیڈی پر سیمنٹ فراہم کی جارہی ہے۔ ریاستی حکومت نے سیمنٹ تیار کرنے والوں کی تنظیم کے ساتھ معاہدہ کے بعد سمنٹ کو سبسیڈی پر فراہم کرنا شروع کیا ہے۔ ایسا لائسنس یافتہ بلڈر جس کو 10 برس میں ایک بھی پراجکٹ مکمل کرنے کا تجربہ ہو‘ کے نام پر غور کیا جائے گا اور ڈبل بیڈ روم کی باوقار اسکیم کے لئے ٹھیکیداروں کے انتخاب میں اہلیت کے طور پر جاریہ پروجیکٹ کے مصارف پر بھی غور کیا جائے گا۔ حال ہی میں متعارف کردہ جی ایس ٹی کے نتیجہ میں بعض تعمیراتی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت نے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ قیمتوں میں اضافہ سے مکانات کے یونٹس کی قیمت پر اضافہ نہ ہونے پائے۔