لکھنؤ۔۔۔الٰہ آباد ہائی کورٹ کی مسجد کو3 مہینے میں ہٹانے کے فیصلے کیخلاف مسجد انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مسجد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کی مسجد سنی سینٹرل وقف بورڈ میں درج ہے اور یہاں 1981سے باقاعدہ نماز ہو رہی ہے۔ ایسے میں مسجد کو قانونی طور سے بچانے کی پوری کوشش کی جائیگی۔ معروف قانون داں اور سینیئر ایڈوکیٹ روی کرن جین ہائی کورٹ کی مسجد کا مقدمہ سپریم کورٹ میں لڑیں گے۔الٰہ آباد ہائی کورٹ کی مسجد کے وجود کی قانونی لڑائی اب لمبی کھینچنے والی ہے۔ مسجد انتظامیہ کمیٹی کے وکیل روی کرن جین کا کہنا ہے کہ مسجد کیخلاف پی آئی ایل داخل ہونے سے پہلے 29 جولائی کو 2 ججوں نے مسجد کا معائنہ کیا تھا اور انہوں نے مسجد کی موجودگی پر اپنے اطمینان کا اظہار بھی کیا تھا۔روی کرن جین نے کہا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں وقف قوانین اور سپریم کورٹ کی بعض گائڈ لائنز کو نظر انداز کیا ہے۔ واضح رہے کہ8 نومبر کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کے سامنے واقع مسجد کو3 ماہ کے اندر ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد سے مسلمانوں میں سخت بے چینی پھیل گئی ہے۔ چونکہ معاملہ عدالت سے جڑا ہوا ہے، اس لئے اس معاملے میں مسلمان کھل کر کچھ کہنے کو تیار نہیں۔ اب سپریم کورٹ سے انصاف کی امید کی جا رہی ہے کہ مسجد کے حق میں کوئی بہتر فیصلہ سامنے آئے۔