Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
پیر ، 16 جون ، 2025 | Monday , June   16, 2025
پیر ، 16 جون ، 2025 | Monday , June   16, 2025

زہریلے بیانات سے پوری سیاست ہی " اسموگی"

دیکھنا یہ ہے کہ چومکھی لڑائی میں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے، فیصلہ آنے والا وقت ہی کریگا

حمید گورایہ ۔ لاہور

واقفان حال کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کے بعد پاکستان کی سیاسی فضا بھی آلودہ ہو چکی ہے ۔سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف زہر آلود بیان بازی سے پوری سیاست اسموگی ہو چکی ہے ۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ پورے ملک میں جلسے کر رہے ہیں ۔ ایک طرف حکمران جماعت کی قیادت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہیں تو دوسری طرف ملک میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ اسی طرح پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے بھی مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی قیادت کے خلاف سخت جملوں کا تبادلہ کیا جا رہا ۔ حکمران جماعت کی جانب سے نادیدہ قوتوں کی جانب سے ملک میں ترقی کے عمل کو روکنے کا الزام لگایا جا رہا ۔ بالاخر مسلم لیگ ن نے بھی عوام رابطہ مہم کا اعلان کر دیا ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ اس چومکھی لڑائی میں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ۔ سیاسی منظر نامہ کیا شکل اختیار کرتا ہے ۔ اس کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا ۔ پاکستان میں پاناما کیس کے بعد جس طرح ملک کا سیاسی موسم گرد آلود نظر آتا ہے اسی طرح پنجاب میں اسموگ کی شدت میں اضافہ نے لوگوں کی روز مرہ زندگی کے معمولات شدید متاثر کر دیئے ۔گزشتہ چند روز سے دن کے وقت اسموگ اور رات کو فوگ کا راج ہے ۔ حد نظر صفر ہو جانے سے نہ صرف پروازیں منسوخ اور متاثر ہو رہی ہیں ۔ ٹرینوں کا شیڈول بھی بری طرح متاثر ہو اہے ۔موٹر وے اور قومی شاہراہ بند ہونے سے لوگوں کو ایک شہر سے دوسرے شہر آنا دشوار ہو چکا ہے ۔سڑکون پر سفر کے دوران حادثات سے درجنوں لوگ جان کی بازی ہار گئے ۔ بہت سے زخمی ہو چکے ۔اسی طرح بجلی کی ترسیل کا نظام بھی بری طرح متاثر ہو اہے ۔ شہروں اور دیہات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ بڑھ چکی ہے ۔ماہرین کے مطابق پنجاب میں اسموگ کی بڑی وجہ ہندوستانی پنجاب سے پاکستان میں داخل ہونے والی ہوائیں ہیں مونجی کی فصل کی کٹائی کے بعد کھیتوں میں لگائی جانے والی آگ کا دھواں ہے جو پاکستان منتقل ہو رہا ہے اور پنجاب میں آلودگی کا سبب بن رہا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ شہری مضافاتی علاقوں میں قائم فیکٹریاں بھی ماحول میں آلودگی کا باعث بن رہی ہیں ۔پنجاب میں گزشتہ سال بھی کچھ دنوں کے لئے اسموگ کا راج رہا لیکن بارش کے باعث جلد ہی اس مصیبت سے چھٹکارہ مل گیا ۔محکمہ موسمیات پاکستان کے مطابق رواں موسم میں ابھی تک صوبے میں بارش کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا جس کی وجہ سے اسموگ کا یہ سلسلہ آئندہ کئی ہفتے تک برقرار رہ سکتا ہے ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گزشتہ سال اسموگ سے پنجاب میں معمولات زندگی متاثر ہوئے تو حکومت کی جانب سے اس سے نمٹنے کے لئے کیا اقدامات کئے گئے اور آئندہ اسموگ کے نقصان سے بچنے کے لئے کوئی منصوبہ بندی بھی کی گئی تو اس کا جواب نہ میں ملے گا ۔اسموگ کے نقصانات سے بچنے کے لئے آج بھی ہم وہیں کھڑے ہیں جہاں گزشتہ سال تھے ۔فضا میں دھواں پھیلانے والے کارخانے آج بھی آلودگی پھیلا رہے ہیں ۔لاہور اور پنجاب کے دیگر بڑے شہروں میں فضائی آلودگی کم کرنے کے لئے کسی طرح کی کوئی تدابیر اختیار نہیں کی گئیں یہی وجہ ہے کہ آج پنجاب کو پچھلے سال کی نسبت کہیں زیادہ فضائی آلودگی کا سامنا ہے اور صوبے میں اسموگ کا دورنیہ ہر سال بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔جس سے شہریوں کے لئے ایک طرف سفر کرنا مشکل ہو گیا ہے تو دوسری طرف بیماریوں نے بھی لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں جہا ں صوبے کے بجٹ کا بیشتر حصہ خرچ کیا جاتا ہے ، ہسپتالوں میں مریضوں کے لئے پہلے ہی بیڈز کی کمی کا سامنا تھا اسموگ کی وجہ سے مریضوں کی تعدا د میں اضافے نے انہیں اور مشکل میں ڈال دیا ہے ۔لاہور کے مضافاتی علاقوں میںسیکڑوں کارخانوں کو اچانک بند کرنے کے اقدامات سے ہزاروں مزدوروں کے بے روز گار ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ۔اسی طرح صوبائی دارالحکومت میں ترقیاتی کاموں کے نام پر جگہ جگہ کھدائی بھی فضائی آلودگی کا باعث بن رہی ہے ۔اورنج لائن ٹرین منصوبے کی وجہ سے شہر کے مرکزی علاقے میں تعمیراتی کاموں سے پورے شہر میں دن بھر گرد اور مٹی کا راج رہتا ہے ۔ شہر میں اہم سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام معمول بن چکا ہے ۔دن بھر جب ٹریفک کا رش ہوتا ہے تو شہر کی سڑکیں پیک نظر آتی ہیں اس کے علاوہ جب دفاتر کا ٹائم ختم ہو جاتا تو اس کے بعد بھی رات گئے تک ہر طرف گاڑیوں کی لمبی لائنیں نظر آتی ہیں ۔اس سے ایک طرف تو اربوں روپے کا ایندھن ضائع ہوتا ہے دوسری طرف ان گاڑیوں سے نکلنے والا زہریلا دھواں فضائی آلودگی کا باعث بنتا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ لوگ کوڑا کرکٹ اکٹھا کر کے اس سرکاری کوڑا دان تک لے جانے کی بجائے گھروں کے باہر ہی آگ لگا دیتے ہیں جس سے نکلنے والا دھواں بھی اسموگ کا باعث بن رہا ہے ۔آخر کار پنجاب حکومت کی جانب سے بھی اسموگ کے اثرات کو کم کرنے کے لئے سوچ بچار شروع کر دیا گیا ۔ وزارت ماحولیات کے زیر اہتمام رواں ہفتے ایک اہم اجلاس ہوا جس میں متعلقہ محکموں کے ذمہ داران نے لاہور اور پنجاب میں پھیلنے والے اسموگ پر قابو پانے کے لئے اقدامات سے اعلٰی حکام کو آگاہ کیا ۔ اسموگ کے نقصات سے بچنے کے لئے شہریوں کو آگاہی دینے کے لئے پروگرام بھی ترتیب دیا گیا ۔واقفان حال کے مطابق ٹریفک کنٹرول کرنے کے لئے وارڈن جگہ جگہ کھڑے نظر آتے ہیں جو دو دو چار چار کی ٹولیوں میں کھڑے گپیں لگا رہے ہوتے ہیں تو کہیں رکشوں ، گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں کے چالان کرتے نظر آتے ہیں ۔چالان مہم کے دوران ناکے بھی ٹریفک جام کا باعث بنتے ہیں ،سڑک پر بسوں کی لائنیں بھی ٹریفک جام کی وجہ ہے ۔مال روڈ ، جیل روڈ ، کینال روڈ ، فیروز پور روڈ ، ملتان روڈ سرکلر روڈ روزانہ ٹریفک جام کا منظر پیش کرتی ہیں ۔ ماہرین کے مطابق پنجاب میں اسموگ اور فوگ کا سلسلہ دسمبر تک جاری رہ سکتا ہے جس سے لوگوں کی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں ۔پنجاب حکومت کی جانب سے گزشتہ سال کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے بروقت اقدامات کر لئے جاتے تو اسموگ کے نقصانات سے کافی حد تک بچا جا سکتا تھا ۔یہ صورتحال جہاں عوام کی روزمرہ زندگی میں مشکلات کا باعث بنی ہے اس نے حکومت کے مسائل میں بھی اضافہ کر دیا ہے ۔

٭٭٭٭٭٭

شیئر:

متعلقہ خبریں