ریاض۔۔۔سعودی اٹارنی جنرل شیخ سعود المعجب نے واضح کیا ہے کہ انسداد بدعنوانی مہم کے تحت حراست میں لئے جانے والے 208 افراد میں سے 7 کو ناکافی دلائل کے باعث رہا کردیاگیا۔ زیر حراست افراد کے ساتھ تحقیقات تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے ۔ نئے حقائق سے رائے عامہ کو جلد آگاہ کریں گے۔ المعجب نے بتایا کہ غبن اور غلط طریقے سے حاصل کی گئی قومی دولت کے اعدادوشمار بہت زیادہ ہیں ۔ بدعنوانی کا سلسلہ کئی عشروں پر محیط ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق 375 ارب ریال (100 ارب ڈالر) سے زیادہ ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بدعنوانی کے معاملات میں مزید شواہد جمع کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سعودی عربین مانیٹری اتھارٹی کے گورنر نے ہماری درخواست پر بدعنوانی معاملات کی تحقیقات میں شامل شخصیات کے اثاثے منجمد کردیئے تھے۔ المعجب نے کہا کہ گزشتہ 3 برسوں کے دوران بدعنوانی کی سرگرمیوں کی بابت ہماری ابتدائی تحقیقات کے نتائج درست ثابت ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے الزامات کی بھرمار کے پیش نظر ملزمان کے ساتھ تحقیقات کا نیا مرحلہ شروع کیا جائے گا جس کا واضح قانونی اختیار 4 نومبر 2017 ء کو جاری کردہ شاہی فرمان کے تحت ہمیں حاصل ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ زیر حراست افراد کی شناخت کی بابت دنیا بھر میں بہت زیادہ قیاس آرائیاں ہورہی ہیں ان پر لگائے جانے والے الزامات کی تفصیلات کے حوالے سے بھی کافی کچھ کہا جارہا ہے ۔ فی الوقت کسی بھی شخصیت کی بابت کوئی تفصیل منکشف نہیں کی جائے گی۔ سعودی قانون کے بموجب ملزمان کو مکمل قانونی حقوق حاصل ہیں۔ ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ اٹارنی جنرل نے رائے عامہ سے درخواست کی کہ وہ ملزمان کی بابت عدالتی کارروائی کے دوران ان کی نجی حیثیت کا احترام کریں۔ المعجب نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ملزمان کے ساتھ جاری تحقیقات کے باعث سعودی عرب میں تجارتی سرگرمیاں متاثر نہیں ہونگی۔ فی الوقت صرف زیر حراست شخصیات کے کھاتے معطل کئے گئے ۔ جہاں تک کمپنیوں اور بینکوں کا معاملہ ہے تو انہیں معمول کے مطابق لین دین اور ترسیل زر کی آزادی حاصل ہے۔ سرکاری ادارے اس کا اعلان پہلے ہی کرچکے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد نائب وزیراعظم و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر قیادت سعودی حکومت سعودی مارکیٹ میں شفاف عمل کے تحفظ کیلئے واضح ادارہ جاتی اور قانونی دائرے میں کام کررہی ہے۔