Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
جمعہ ، 27 جون ، 2025 | Friday , June   27, 2025
جمعہ ، 27 جون ، 2025 | Friday , June   27, 2025

فاروق ستار نے پارٹی سربراہی اور سیاست چھوڑ دی؟

کراچی... ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے سیاست اور پارٹی سربراہی چھوڑنے کا اعلان کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ عزت کے ساتھ جینے کا فیصلہ کرلیا آپ جانیں اور آپ کی رابطہ کمیٹی جانے۔ پریس کانفرنس کے دوران فاروق ستار کو سیاست سے دستبرداری سے روکنے کے لئے مئیر کراچی وسیم اختر نے مائیک گرا دئیے ۔ رہنماوں اور کارکنوں نے فیصلے پر احتجاج کیا اور انہیں منانے اور روکنے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانے۔ اس سے قبل جمعرات کی رات پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار نے پی ایس پی سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ کل پریس کلب میں مہاجر قوم کی تذلیل کی گئی لیکن ہم ایم کیو ایم پاکستان کا نام اور قربانیوں کو نہیں مٹائیں گے ۔ یہ پارٹی 22 اگست تک ضرور الطاف حسین کی تھی مگر اب پاکستان بنانے والوں کی ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ مہاجروں کی بقا اور سلامتی کے لئے کام کررہے ہیں۔مہاجروں کی تذلیل کا کبھی سوچا نہیں تھا لیکن کل پریس کلب میں مہاجروں کے مینڈیٹ کی تذلیل ہوئی۔ مصطفیٰ کمال نے کل بڑا باریک کام کیا۔انہوںنے کہا کہ 7 مرتبہ صوبائی اور قومی اسمبلی کا ممبر منتخب ہوا اور ایم کیو ایم کے خلاف 1992 کے آپریشن کے بعد ملک سے فرار نہیں ہوا ۔ کارکنوں اور ساتھیوں کے ساتھ ملک میں ہی رہا ۔ تمام مقدمات کا سامنا کیا ۔ ایک مقدمہ بھی این آر او کے تحت ختم نہیں کیا۔ سرکاری پوزیشن ہوتے ہوئے اختیارات سے تجاوزنہیں کیا ۔آج خود کو احتساب کے لئے پیش کردیا جو میرے سیاسی سفر میں اہم دن ہے۔ 21 اگست کے وا قعہ کے بعد پاکستان زندہ باد کے نعرے کے ساتھ کھڑے ہوئے لیکن جس پارٹی کے نام پر سیاست کی ا سے کیسے مٹادیں۔اپنی تاریخ مٹادیں، شہدا کی قربانیوں کو کیسے بھلا دیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا ۔ ایسا ضرور ہوسکتا ہے ہم ایک منشور کے تحت اتحاد قائم کرتے اور آگے چلتے ۔ یہی کل کی پریس کانفرنس کا بھی مقصد تھا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ پارٹی کو ختم کیا جائے۔ایم کیو ایم اپنی جگہ موجود ہے، وہ کہیں نہیں جارہی ۔کراچی میں پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔فاروق ستار نے مصطفیٰ کمال کو مخاطب کرتے ہوئے ایک شعر پڑھا کہ
 اوقات نہیں ہے آنکھ سے آنکھ ملانے کی
 دعویٰ کررہا ہے نادان نام مٹانے کی
 الطاف دشمنی میں اتنے آگے نہ جایا جائے کہ جمہوریت اور مہاجر مینڈیٹ کی تذلیل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم 22 اگست تک ضرور الطاف حسین کی تھی مگر اس وقت بھی مہاجر قوم کی امید کا مرکز تھی۔ 23 اگست کے بعد ایم کیو ایم نہ تیری ہے نہ میری ہے بلکہ پاکستان بنانے والوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل یہ تاثر دیا گیا کہ میری مصطفیٰ کمال سے بہت ملاقاتیں ہوئیں لیکن کہیں بھی ان سے اکیلا نہیں ملا البتہ انیس قائم خانی سے صرف ایک مرتبہ ضرور ملا ہوں۔انیس قائم خانی سے گلہ ہے کہ ہم کل کیا جذبہ لے کر گئے تھے اور ہمیں کیا صلہ ملا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کہتے ہیں ہم مہاجروں کی نہیں بلکہ پاکستان کی سیاست کر رہے ہیں تو وہ ہمیں کراچی تو دور اگر لاہور، کوئٹہ، پشاور اور لاڑکانہ سے ایک سیٹ جیت کر دکھا دے۔ 

شیئر: