اللہ تعالیٰ نے دنیا میں تمام انسانوں کو آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے پیدا کیا ہے ۔یہاں اگر ہم اللہ ورسول کی ہدایات و تعلیمات کے مطابق زندگی گزاریں گے تو آخرت میں کامیابی و کامرانی حاصل کریں گے۔ اگر ہم نے احکام الٰہی پر عمل نہیں کیا تو دنیا و آخرت دونوں جہاں میں ناکام و نامراد ہوجائیں گے ۔
آپ ہر وقت صحابہ کرامؓ کے علاوہ اپنے اہلخانہ کو بھی آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کی تلقین کرتے رہتے ۔ ایک مرتبہ حضرت فاطمہؓ رسالت مآب کی خدمت اقدس میں تشریف لائیں۔ اس وقت انہوں نے گلے میں سونے کا ہار پہن رکھا تھا ۔ آپ نے اسے دیکھ کر ارشاد فرمایا:
’’ اے فاطمہ! تمہیں اس وقت غیرت نہیں آئیگی جب لوگ کہیں گے کہ رسول اللہ کی صاحبزادی نے اپنے گلے میں آگ کا انگارہ ڈال رکھا ہے‘‘۔
پھر آپ فوراً دولت کدے سے باہر چلے گئے ۔ حضرت فاطمہؓ نے ہار اتار کر فروخت کردیا اور اس کی قیمت سے ایک غلام خرید کر اسے آزاد کردیا ۔جب نبی رحمت کو اس کی اطلاع ملی تو آپنے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
’’ تمام تعریف اللہ کیلئے ہے جس نے فاطمہ کو جہنم سے بچالیا‘‘
آپ اپنے اہلخانہ کے ہر ایک فرد کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی کڑی نظر رکھتے تھے اور ان کی اصلاح فرماتے تھے تاکہ وہ آخرت کی ابدی زندگی، آرام و راحت کے ساتھ گزارسکیں۔
حضرت علیؓ فرماتے ہیں حضرت فاطمہؓ کے ہاتھوں میں چکی پیسنے کی وجہ سے نشانات پڑ گئے تھے ۔ وہ نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئیں کہ آپ سے ایک خادم کا مطالبہ کریں جو ان کے کام کاج انجام دے اور وہ پریشانی سے محفوظ ہوجائیں تاہم جب دولت کدے پر تشریف لائیں تو نبی رحمت موجودنہیں تھے تو انہوں نے ام المومنین حضرت عائشہؓ کو اپنے آنے کی غرض وغایت گوش گزار کردی ۔جب نبی رحمت تشریف لا ئے تو انہوں نے حضرت فاطمہؓ کے آنے اور خادم طلب کرنے کے بارے میں بتایا ۔ آپ حضرت فاطمہؓ کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا:
’’ اے فاطمہؓ تم جس مقصد کیلئے گھر آئی تھیں معلوم ہوا ،کیا میں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں‘‘ ۔
تو انہوں نے کہا ’’کیوں نہیں، اے میرے پیارے ابا جان ‘‘۔
آپ نے فرمایا:
’’ جب تم سونے لگو تو 33مرتبہ سبحان اللہ ،33مرتبہ الحمد للہ اور 34مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو ،یہ تمہارے لئے خادم سے بہتر ہے‘‘۔
اس واقعہ سے مترشح ہوتا ہے کہ آپ نے حضرت فاطمہؓ کو اس بات کی ترغیب دی کہ وہ اپنے شوہر کی خدمت گزاری میں کوئی کمی نہ چھوڑیں اور خود اسے انجام دینے کی کوشش کریں نیز احکام الٰہی پر بھی کاربند رہیں ۔