حیدرآباد میں4گھنٹے تک طوفانی بارش ، نظام زندگی درہم برہم
حیدرآباد۔۔۔۔۔۔۔حیدرآباد دکن میں زبردست گرج چمک کے ساتھ زوردارطوفانی بارش نے تباہی مچادی۔ شہر میں 4 بجے شام سے 8 بجے رات تک مسلسل بارش ہوتی رہی جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ سب سے زیادہ بارش راجندرنگر میں ریکارڈ کی گئی اس کے بعد آصف نگر، گولکنڈہ، میر عالم، چارمینار ، نارائن گوڑہ میں ریکارڈ بارش ہوئی ۔ جس کے باعث کئی مقامات پر درخت جڑوں سے اکھڑ گئے۔ پولیس اور بلدیاتی حکام نے لوگوں کو وارنگ دی کہ وہ کسی خاص ضرورت کے تحت ہی گھروں سے نکلیں۔ شہر کے تقریباً تمام ہی علاقوں کے متعدد مکانات میں پانی داخل ہوگیا۔ گٹر اور کئی نالے اُبل پڑے۔ عوام کو جہاں آمد و رفت میں زبردست مشکلات پیش آئیں وہیں موٹر سائیکلیں اور کاریں بھی پانی کے باعث ناکارہ ہوگئیں۔ پرانا شہر کے محلے بارکس، چندرائن گٹہ، گلزار حوض، یاقوت پورہ، ملک پیٹ، دبیر پورہ، چادرگھاٹ، دارالشفاء، پرانا پل، کاروان وغیرہ کے مکانات میں بھی بارش کا پانی داخل ہونے کا اطلاعات موصول ہوئیں۔ علاوہ ازیں نئے شہر کے خیریت آباد، ٹولی چوکی، ملے پلی، نامپلی، لکڑی کاپل، پنجہ گٹہ، سکندر آباد، رانی گنج ، اپل، عنبر پیٹ، امیر پیٹ، مادھاپور، ایرہ گڈہ اور دیگر علاقوں میں ٹریفک مسدود ہوکر رہ گیا۔ کئی مقامات پر عوام مکانات سے بارش کے پانی کی نکاسی میں مصروف دیکھے گئے۔ محکمہ موسمیات نے مزید بارش کی پیشگوئی کی ہے۔ پتھر گٹی علاقے میں واقعہ برتنوں کی بڑی مارکیٹ عثمانیہ بازار کی دکانوں میں بھی پانی داخل ہوگیا جس سے ہزاروں کی مالیت کے نقصان کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔ نمائندہ اردو نیوز کو شہر کے مختلف علاقوں سے شکایات مل رہی ہیں کہ ان کے علاقے میں گھٹنوں برابر پانی کھڑا ہوگیا ہے۔ بلدیہ کو مسلسل شکایات مل رہی ہیں لیکن عملہ فوری طور پر شکایت کے حل میں ناکام ہے۔ کہا جارہا ہے کہ یہ موسم کی سب سے بڑی اور طوفانی بارش ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اتنی زبردست بارش اور گھن گرج کی بڑی وجہ خلیج بنگال میں ہوا کے دباؤ میں کمی اور مانسون کے سرگرم ہونے کا نتیجہ ہے۔ بارش سے پہلے ہی آندھرا اور تلنگانہ میں کئی آبی ذخائر کی سطح بڑھ چکی تھی۔ بارش کے بعد مسائل اور پیچیدہ ہوگئے۔ سری کلم میں تقریباً 10 گھنٹے بارش ہوئی۔