اسلام آباد.. قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے باجود الیکشن اصلاحات بل منظور ہو گیا ۔ بل کی منظوری کے بعد نواز شریف کے مسلم لیگ ن کاصدر بننے میں آخری رکاوٹ بھی دور ہوگئی۔جماعت اسلامی کی ترمیم مستردکردی گئی۔ وزیرقانون زاہد حامد نے بل پیش کیا۔اپوزیشن نے شدید احتجاج اور نعرے بازی کی۔کئی ارکان نے اسپیکر کے ڈائس کا گھیراو کر لیا ۔ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا الیکشن بل 2017ءسے شق 203 نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کے آرٹیکل62،63 سے متصادم ہے۔ آئین میں واضح ہے کہ جو شخص 62، 63 پر پورا نہیں اترتا، وہ دوبارہ صدر نہیں بن سکتا۔ اگر اکثریت کے بل بوتے پر اس شق کو منظور کیا گیا تو اسے عدالتوں میں چیلنج کریں گے۔رکن اسمبلی شیخ رشید نے کہا کہ ایک شخص کے لئے پورے ایوان کو داو پر لگایا جا رہاہے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ جمہوری روایت یہی ہیں کہ جو فیصلے ہوں، پارلیمنٹ کے اندر ہوں۔ قومی اسمبلی سے منظور ہونے والا بل آج ہی دستخط کے لئے صدر مملکت کو بھیجا جائے گا۔ ن لیگ کی مجلس عاملہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو پارٹی صدر بنانے کے لئے آئینی ترمیم کی منظوری دے چکی ہے۔