9ذوالحجہ کو طلوعِ شمس کے بعد یہاں سے عرفات کیلئے روانہ ہونا مسنون ہے
مولانا محمد عابد ندوی۔ جدہ
8 ذوالحجہ سے حج کے ایام شروع ہوجاتے ہیں۔ جو لوگ میقات سے حجِ افراد یا حج قران کا احرام باندھ کر مکہ مکرمہ آئے تھے وہ تو احرام ہی کی حالت میں ہوتے ہیں کیونکہ طواف و سعی کے بعد حلق یا قصر کرکے وہ احرام نہیں کھولتے بلکہ انہیں احرام ہی کی حالت میں رہنا ہوتا ہے لہٰذا وہ اسی احرام میں8 ذوالحجہ کو منیٰ جائیں گے۔ جن اکثر حاجیوں نے حج تمتع کے ارادے سے میقات پر عمرہ کا احرام باندھا تھا لہٰذا طواف و سعی کے بعد حلق یا قصر کرکے احرام کھول دیا تھا وہ آج 8ذوالحجہ کو مکہ مکرمہ میں اپنی رہائش ہی سے حج کا احرام باندھیں گے۔ ظہر سے قبل منیٰ پہنچنا اور دوسرے دن9 ذوالحجہ کو طلوعِ شمس کے بعد یہاں سے عرفات کے لئے روانہ ہونا مسنون ہے،اس دن حج کا کوئی عمل انجام نہیں پاتا۔ یہ قیام ایک طرح سے مسافر کی استراحت اور آرام کی طرح ہے۔
9 ذوالحجہ کو عرفات میں لوگوں کا ایک عظیم اجتماع ہوتا ہے جو حج کا اہم ترین رکن ہے۔ لوگوں میں کمزور ، ضعیف اوربیمار ہر طرح کے لوگ ہوں گے اس لئے درمیان میں پڑاؤ اور آرام میں ان کے لئے سہولت ہے۔ یہ ایک طرح سے یوم عرفہ کا انتظار اور اس کی تیاری بھی ہے۔ کل کے عظیم دن یوم عرفہ کو پروردگار کی جناب میں حاضر ہونا ہے تو 8 ذوالحجہ کو منیٰ کا قیام اس کی تیاری کی مانند ہے ، جیسے کوئی کسی بادشاہ یا حاکم سے ملاقات کرتا ہے تو طے شدہ وقت سے پہلے اس کی تیاری بھی کرتا ہے۔ اسی طرح حاجی گویا منیٰ میں گزشتہ دنوں کی کوتاہیوں کو یاد کرتا ہے کہ کون کونسے گناہ کئے تاکہ کل پروردگار سے ان گناہوں کی معافی مانگے۔ حاجی یہ تیاری کرتا ہے کہ کل میں کیا دُعاء کروں ؟ اور کس طرح کروں ؟پروردگار سے کس طرح مخاطب ہوں ؟ اس انتظار سے وہ اس حقیقت کو بھی ذہن نشین کرتا ہے کہ دنیا کا انجام زوال اور فنا ہونا ہے ،
انسان کی ساری زندگی سفرِ آخرت اور پروردگار کے پاس حاضر ہونے کے لئے انتظار گاہ ہی کے مثل ہے ، جیساکہ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ حضرت عبد اﷲ بن عمرؓ کو یہ نصیحت فرمائی: ’’دنیا میں اس طرح رہو گویا کہ تم کوئی اجنبی ( پردیس میں ) ہو یا راہ چلتے مسافر اور اپنے آپ کو اہل قبور ( مردوں ) میں شمار کرو ۔‘‘ خود رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بارے میں ایک مرتبہ فرمایا کہ: ’’ مجھ کو دنیا سے کیا تعلق ؟ میں تو دنیا میں ایسے ہوں جیسے کوئی مسافر کسی درخت کے نیچے آرام کرے ، پھر اسے چھوڑ کر آگے چلا جائے۔‘‘ رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم 8 ذوالحجہ کو منیٰ میں قیام فرماکر9 ذوالحجہ کو عرفہ کے لئے روانہ ہوئے اور میدانِ عرفات میں وقت سے پہلے داخل نہ ہوئے تاکہ لوگ اس کو سنت نہ بنالیں اور میدانِ عرفات میں غیر وقت داخل ہونے کو عبادت و ثواب نہ سمجھنے لگیں ۔
٭٭٭٭٭٭