لاہور... تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ضمنی لیکشن سے فیصلہ ہوجائےگا کہ پاکستان پر ڈاکوﺅںکی یا قانون کی حکمرانی ہوگی۔اتوار کو لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این اے 120 میںیاسمین راشد کا مقا بلہ کلثوم نواز سے نہیں ریاست سے ہے۔ ن لیگ کے غنڈے ہمارے کارکنوں کو دھمکیا ں دے رہے ہیں ۔خواتین کو بھی ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ کارکنوں کا تحفظ آئی جی پنجاب کی ذمہ داری ہے۔ آئی جی پنجاب نے ایکشن نہ لیا تو عدالت جائیں گے۔ آ ٓئی جی پاکستان کے تنخواہ دار ہیں۔ شریف خاندان کے نہیں۔ این اے 120 میں ن لیگ کی غنڈہ گردی کراچی میں ایم کیو ایم جیسی ہے۔ لاہور کا یہ ضمنی الیکشن پورے ملک کے لئے ٹیسٹ کیس ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے انتخابی مہم چلانے کی اجازت دی جائے۔ حکومتی وزراءمہم میں حصہ لے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن ریاستی وسائل کے استعمال پر نوٹس کیو ں نہیں لیتا۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس کوئی عہدہ نہیں پھر بھی روکا جا رہا ہے ۔ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ پارٹی سربراہ کو اپنا منشور بتانے کی اجازت نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ مک مکا کرکے چیئرمین نیب لگایا گیا۔ جے آئی ٹی نہ بنتی تو نواز شریف بھی بری ہو جاتا۔ زرداری کی جائداد ملک سے باہر پڑی ہے۔ زردای کو نیب کیسز سے بری کیا گیا اس کی مذمت کرتا ہوں۔ زرداری کی کرپشن مقدمات میں بریت میثاق جمہوریت کے مک مکا کا ثبوت ہے۔ن لیگ اور پی پی نے مل کر چیئرمین نیب اسی لئے لگایا تھا۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب پر عدم اعتماد کا اظہار کیاتھا،جس نیب پر پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کو اعتماد نہیں اس کے فیصلے کو کیسے مان لیں ؟ زرداری کی سرے محل سمیت اربوں روپے کی جائداد بیرون ملک ہے۔ عمران خان نے خیبرپختونخوا کے احتساب نظام کی ناکامی کا بھی اعتراف کیا اور کہا کہ احتساب کمیشن نے ہمارے وزیر اور پولیس افسر کو ہتھکڑیاں لگائیںلیکن اس کے باوجود ویسانظام نہیں لاسکے جیسا چاہتے تھے۔