بینکوں کی ہڑتال سے اربوں روپےکاکاروبار متاثر
نئی دہلی/لکھنؤ/ حیدرآباد------------ ہندوستان بھر میں پروگرام کے مطابق منگل کو تمام سرکاری بینک بند رہے۔ ایک روزہ ہڑتال کے دوران اربوں روپے کا کاروبار متاثر ہوا اور لوگوں کو ٹرانزیکشن میں زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ممبئی، حیدرآباد، بنگلور، چنئی، نئی دہلی، لکھنؤ، چنڈی گڑھ، کولکتہ اور ملک کے دیگر بڑے شہرو ں میں بینک بند ہونے سے تجارتی اور کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوگئیں۔ ان شہروں میں بینک ملازمین کی طرف سے مظاہرے کئے گئے اور اپنے مطالبات منوانے کیلئے حکومت کو انتباہ بھی دیا۔ بینکوں کی یونین نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر مطالبات منظور نہیں کئے گئے تو پھر ایک روزہ ہڑتال کسی بھی وقت غیر معینہ مدت میں تبدیل کرکے مالیاتی اور تجارتی سرگرمیاں ٹھپ کی جاسکتی ہیں۔ حیدرآباد اور بنگلور و ممبئی میں تو بینک ملازمین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی خبریں بھی ہیں۔ دیگر ریاستوں کی طرح یوپی میں بھی بینکوں کی ہڑتال رہی۔ یونائیٹڈ فورم آف بینک یونین کے ترجمان نے بتایا کہ ابھی تک بینک ملازمین کے مسائل حل نہ ہونے کی بنا پر پوری ریاست کے تقریباً 9500 بینک شاخوں میں کام بند رہا۔ ان میں سے، 950 شاخیں لکھنؤ میں ہیں۔ ہڑتال کی بنا پر نقدی جمع کرنے اور پیسہ نکالنے، ڈی ڈی بنوانے، چیک کلیئرنس، آرٹی جی ایس جیسے کام بند رہے۔ ایسی حالت میں کروڑوں روپے کا کاروبار متاثر ہوا ۔ ہڑتال کی وجوہ میں اہم طور پر پرائیویٹ کاری کو روکنا، لیبر اصلاحات کے نام پر پریشان نہ کرنا، بڑے صنعتی گھرانوں کو دیئے جانے والے قرض مراعات کو روکنا، بینک کی فیس میں اضافہ پر کنٹرول، ایف ڈی آر آئی بل کی واپسی اور بینکوں کے تمام زمرے میں بھرتی شامل ہے۔یو ایف بی یو ان مسائل کے سلسلے میں مظاہرہ کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں لکھنؤ کے حضرت گنج میں واقع ایس بی آئی برانچ پر زبردست مظاہرہ ہوا۔ کل ہڑتال کے دوران الٰہ آباد بینک حضرت گنج برانچ احاطے میں بینک ملازمین نے 11 بجے دن میں مظاہرہ کیا۔پرائیویٹ بینکوں کو کی اس ہڑتال میں شامل نہیں کیا گیا۔