وزیر اعلیٰ نے للسائل والمحروم فاؤنڈیشن کے تحت بیو اؤں اور معذورافراد کیلئے ا سکل ڈیو لپمنٹ انسٹیٹیوٹ کی اصولی طو پر منظوری دیدی ہے
* * * * *سید شکیل احمد* * * * *
پاکستان میں سیاست کا ایسا گورکھ دھندا ہے کہ محسو س ہو تا ہے کہ سب ہی کو سیاست ما فیا ہوگیا ہے۔نائی کی ہٹی سے لے کر سبزی فروش تک کی تہ بازاری تک اگر کوئی مو ضوع کا ن میں پڑے گا تو وہ سیا ست کا ہی مو ضوع ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی قوم کو کوئی دوسرا مسئلہ درپیش ہی نہیں حالا نکہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ نخوت و افلا س ہے۔ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک تصویر دیکھائی گئی کہ چند بچے ایک کچرے دان میںگھسے اس کی گندگی سے خوراک نکا ل نکا ل کر پیٹ کی آگ کو بجھا رہے تھے چنانچہ آج سیا ست سے ہٹ کر بات ہوجائے ۔ سوشل میڈیا پر چلنے والی اس تصویر کے اگلے روز ہی خیبرپختونخوا کے چیف منسٹر ہا ؤ س میں لا چار افرا د سے متعلق ایک تقریب ہوئی جس میں للسائل والمحروم فاؤنڈیشن کی جا نب سے اعلیٰ تعلیمی ادارو ں میں یتیم طلباء اور طالبات کی مالی امدا د کے چیک وزیر اعلیٰ پر ویز خٹک کے دست شفقت سے تقسیم کئے گئے۔
للسائل والمحروم کی بنیا د ایم ایم اے کی حکومت کے دو ر میں رکھی گئی تھی ۔چونکہ اس کو سیا ست سے قطعی پاک رکھنا تھا اور اس کی سربراہی کیلئے انتہا ئی ایماندار شخصیت کی ضرورت تھی چنانچہ اس وقت صوبہ کے سابق چیف سیکر یٹری عبداللہ جیسی دیانتدار وعابد شخصیت کے نا م قر عہ پڑا ۔ عبداللہ صاحب کے بارے میںاتنا کہہ دینے سے ان کی پوری شخصیت کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ بڑے سے بڑا عابد وزاہد بھی اپنے بارے میں اس قسم کا کوئی ادعا نہیں کر سکتا مگر وہ عبداللہ صاحب کے بارے میں دعویٰ کر سکتا ہے۔جب عبداللہ صاحب کی تقرری ہو ئی تھی اس وقت یہ یقین کر لیا گیا تھا کہ اگر مستقبل میں بھی فاؤنڈیشن کے سربراہ کی حیثیت سے ایسے ہی کر دار کی شخصیات چیئرمین مقر ر ہوئیں تو یہ ہر حکومت کا اخلا ص اور خدا تر سی ہو گا۔ بعدا زاں فاؤنڈیشن کی کا رکر دگی چھپ سی گئی تھی۔ یہ دور حکومت ا ے این پی اور پی پی کا مشتر کہ تھا ۔اب تحریک انصاف کا دو ر آیا تو اس فا ؤنڈیشن نے زندگی کی ایک نئی کر وٹ لی ہے اور یہ عملی طور پر دوبارہ زندہ ہوئی جس کا کر یڈٹ بہر طور پر ویز خٹک کو جاتا ہے ۔
پر ویزخٹک صوبے کے پہلے بطنی طور پر منحنی جسامت اور ہلکے پھلکے مزاج کے وزیر اعلیٰ ہیں یہی وجہ ہے کہ ان کے صوبے کی تما م سیا سی شخصیا ت سے اچھی نبھ رہی ہے ۔معترضین کو یہ اعتراض رہا ہے کہ جب سے وہ بر سر اقتدار آئے ہیں ان کی کا رکر دگی قابل ذکر نہیں رہی ۔محسو س تو ایساہی کیا جا تا تھا بلکہ محسو س کیا جا تا تھا کہ عمرا ن خان نے تو ان کو اپنے دھر نے کا میا ب بنا نے کیلئے مقر ر کر رکھا ہے۔ بہرحال دھر نو ں سے جان چھٹی تو موصوف کی کا رکر دگی بھی عیا ں ہونا شروع ہو ئی تاہم ان کو اپنے وزیر اعلیٰ بننے کے ساتھ ہی پا رٹی کے بعض حاسدوں سے بھی وابستہ پڑ تا رہا ہے۔اب ایک نئے سیا سی بحران کا بھی سامنا ہے کہ ان کے اتحادی شہر ام ترہ کئی بھی عَلَمِ بغاوت اٹھائے نظر آرہے ہیں ۔ خیر با ت ہو رہی تھی کہ وزیراعلیٰ نے خواہ اپنے ساڑھے 4 سال میں کوئی نما یا ںکا م کیا یا نہیں مگر للسائل والمحروم کیلئے جو کا م کیا ہے وہ واقعی قابل تحسین ہے کہ انھو ں نے اس فاؤنڈیشن کو ایک نئی زندگی سے ہمکنا ر کیا، وہ اس طرح کہ فاؤنڈیشن کا چیئر مین ایک ایسے شخص کو مقر ر کیا جس کی شخصیت صالح لوگو ںکی طر ح نکھر ی ہوئی ہے۔ حاجی جا وید نو جو انی ہی میں سیا ست میں وارد ہوئے ،2بار صوبائی وزیر کے عہد و ں پر فائز ہو ئے، پارٹی سیا ست میں بھی مقام پایا اور مسلم لیگ کے جنرل سیکر یٹری کے طو پر کا م کیا ۔
اسی سیا سی زندگی کے دوران وہ سیا ست کو چھو ڑ چھا ڑ تبلیغ دین کی مشن پر جت گئے اور کئی عشرو ں سے وہ سیا ست کانام تک بھلا بیٹھے ہیں۔ اب ان کا اوڑھنا بچھو نا دین اسلا م کی تبلیغ واشاعت ہے ۔ دنیا وی غر ض سے دور ہوگئے ہیں، سیا ست میںایسی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ وزیر اعلیٰ پر ویز خٹک کی نظرِ انتخاب ان پر پڑی۔ گو کہ حاجی جا وید نے پہلے یہ ذمہ داری قبول کر نے سے انکا ر کر دیا مگر فاؤنڈیشن کے بانی چیئرمین عبداللہ کے سمجھانے پر یہ ذمہ داری قبول کر لی۔ یہ بات درست ہے کہ ایسی تنظیم کوغیر سیاسی شخصیات کی ہی ضرورت ہے ورنہ سماجی ادارے بھی سیا ست کا کچر ا بن کر رہ جا تے ہیں ۔ پاکستان کی نصف سے زیادہ آبادی خواتین پر مشتمل ہے اور پاکستان سے غربت دور کرنے کا ایک ذریعہ یہ بھی ہے کہ خواتین کو ان کے پیر و ںپر کھڑا کیا جا ئے، ان میں ہنر مند اور تعلیم یا فتہ خواتین کی بڑی کمی ہے چنا نچہ اس امر کو ترجیح دی جا ئے کہ خواتین فنی تعلیم سے بہر ہ مند ہو ں جس سے ملک کے ان شعبوں میںافرادی قوت بھی میسر ہو سکے گی۔ وزیر اعلیٰ نے للسائل والمحروم فاؤنڈیشن کے تحت بیو اؤں اور معذورافراد کیلئے ا سکل ڈیو لپمنٹ انسٹیٹیوٹ کی اصولی طو پر منظوری دیدی ہے۔ اسکے علا وہ اسڑیٹ چلڈرن بچو ں کے سدھا ر کیلئے ’’زمنگ کو ر ‘ ‘ (اپنا گھر ) کے قیام کا بھی اعلا ن کیا ہے ۔
یہا ں یہ کہنا مقصود ہے کہ پاکستان میں جس طرح سیا ست کا عمل دخل ہے اور سیا سی جماعت کی اقراپر وی پر وان چڑھی ہیں اس میں کوئی بھی ادارہ عوام کیلئے قابل بھروسہ نہیں بلکہ ان کی کا رکر دگی کی مثال یہ رہی ہے کہ اندھا بانٹے ریو ڑیا ں بار بار اپنو ں ہی کو دے چنانچہ ایم ایم اے کے دور میں اس ادارے کے چیئر مین کا انتخاب بہت درست تھا اسی طر ح اب پر ویز خٹک کاانتخاب بھی اس امر کی گواہی دیتا ہے کہ وہ معاشرے کی بھلائی میں مخلص ہیں۔ سیاست ہی ہر مسئلے کا حل نہیں ، اخلا ص کو بھی اس میں اصل اہمیت حاصل ہے۔ ما ضی میں ایسے ادارو ں کو پارٹی کیلئے رشوت کے طور پر استعمال کیا جا تا رہاہے ،پھر ان ادارو ںکا کیا حشر ہوا وہ سب کے سامنے ہیں۔ وہی ایسے سیا ست میں ڈوبے کہ ٹائی ٹینک سے بھی زیا دہ برا انجا م ہوا ۔توقع ہے کہ مستقبل میں آنے والے حکمر ان بھی پر ویز خٹک کی پیر وی کر یں گے اور دکھی انسانیت کے دکھو ں کا حقیقت میں مدوا کر یں گے ۔