ولی عہد ووزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نایف نے کہا ہے کہ امسال حج موسم سیکیورٹی اداروں کے لئے چیلنج سے کم نہیںتھا جس میں وہ توقعات پر پورے اترے۔ہم علاقائی اور بین الاقوامی حالات کے پیش نظر سخت حالات سے نبرد آزما تھے مگر حج سیکیورٹی اداروں نے انتہائی مہارت اور مستعدی سے ہر مشکل کو آسان بنادیا۔ منیٰ میں حج سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروںسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا آج مجھے اس تقریب میں جلدی آنا چاہئے تھا مگر آنے میں اس لئے تاخیر ہوگئی کہ مجھے متعدد ٹیلیفون وصول کرنا تھے۔ جن لوگوں نے مجھ سے رابطہ کیا ان کے حوصلے بلند تھے کیونکہ حج سے پہلے بڑے بول بولنے والوںکے باعث انہیں سخت تشویش لاحق تھی۔اگر یہ لوگ اپنے کہے پر عمل کرنے کی کوشش کرتے تو انہیں اندازہ ہوتا کہ ان کا مقابلہ کن جوانوں سے ہوتا ہے۔ ولی عہد نے کہا کہ اس تقریب کے لئے میں نے اپنا خطاب ترتیب دے رکھا ہے مگر آپ کا عظیم الشان کارنامہ دیکھ کر میرے پاس الفاظ باقی نہیں رہے۔ اصولاً توامن عامہ کے سربراہ جنرل عثمان المحرج آپ کو مبارکباد دیتے ہیں مگر آج میں آپ کو مبارکباد دے رہا ہوں۔آپ نے اپنا فرض ادا کرکے اپنے رب کو راضی کیا ۔ آپ کے کارنامے پر ہمیں فخر ہے۔آج خادم حرمین شریفین کوہمیشہ اس خطاب پر ناز رہا ہے مگر آج وہ بہت خوش ہیں۔ میرے پاس الفاظ نہیں مگر بس اتنا ضرور کہوں گا کہ حج کے بہترین انتظامات پر آپ مبارکباد کے مستحق ہیں۔تمام اداروں نے انتہائی یکسانیت اور کمال نظم وضبط کے ساتھ کام کیا۔دریں اثناءامن عامہ کے سربراہ جنرل عثمان المحرج نے اپنے خطاب میں حج منصوبے کی کامیابی پر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز، ولی عہد ووزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نایف اور نائب ولی عہد ووزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حج سیکیورٹی فورسز نے حج منصوبے کی کامیابی کے لئے انتہائی مہارت اور مشترکہ منصوبے کے تحت کام کرکے مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ حج سیکیورٹی فورسز کے اداروں نے اپنی قیادت کی خواہشوں اور امنگوں کی تکمیل کے لئے محنت کی ہے جس میں وہ کامیاب ہوئے ہیں۔حجاج کرام کی امن وسلامتی کے لئے فورسز کے اہلکاروں نے دن رات محنت کی اور اس قربانی کا صلہ وہ رب العالمین سے چاہتے ہیں۔بعد ازاں حج منصوبے کی نگرانی کے بعد ولی عہد ووزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نایف منیٰ سے جدہ روانہ ہوگئے ۔