لاک ڈاؤن:مشہور فن پاروں کی دوبارہ پینٹنگ
اس تصویر میں جولیا ٹوبلکرینہ نے مختلف دالوں کی مدد سے لیونارڈو ڈی ونچی کی مشہور زمانہ پینٹنگ ’مونا لیزا‘ بنائی ہے۔
لاک ڈاؤن میں روسی شہری اپنے پسندیدہ عجائب گھروں میں تو نہیں جا سکتے لیکن وہ دنیا کے معروف مصوروں کے فن پاروں کو خود سے دوبارہ بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس کام کے لیے ایک فیس بک گروپ ہے جسے تین لاکھ 50 ہزار لوگ فالو کر رہے ہیں، اور اس پر ہزاروں تصاویر پوسٹ کی جاتی ہیں جن میں اصل آرٹ ورک اور پھر گھر بنائے گئے نمونے کو پیش کیا جاتا ہے۔
اصول یہ رکھا گیا ہے کہ اس کے لیے کوئی ڈیجیٹل پلیٹ فارم استعمال نہیں کیا جائے گا۔

فوناریو نامی شہری نے جوہانز ورمیرز کی پینٹنگ ’گرل ود اے پرل ایئرنگ‘ کی اس خوبصورتی سے نقل کی ہے کہ پہلی نظر میں اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ اصل تصویر کون سی ہے۔

آئرینا کزاٹسکر نے اپنی صلاحیتوں کو بہترین طور پر پرکھا ہے۔ کنیڈین فوٹو گرافر نے روشنی اور بیک ڈراپ کو استعمال کرتے ہوئے پیبلو پکاسو کی پینٹنگ ’دی فروگل مِیل‘ کی نقل تیار کی ہے اور میز پر گلاس کی جگہ ٹوائلٹ پیپر رکھا ہے۔

جہاں لوگوں نے اس کام کے لیے گھنٹوں صرف کیے وہیں کچھ افراد ایسے بھی تھے جنہوں نے اسے نمٹانے میں چند منٹ ہی لگائے ہیں۔
مثال کے طور پراس تصویر میں نتالیا روبینہ نے ایڈورڈ منچ کی پینٹنگ ’ دی سکریم‘ میں ایک سوراخ کر کے اس میں سر کی جگہ کو کاٹ کر وہاں کتے کا سر پھنسا دیا ہے۔

دو تصاویر کے اس کومبو میں مصور پومپیو مسانی کے نمونے ’گڈ نیوز‘ کو یولیا ساوینیکھ نے اپنی فوٹو گرافی سے نیا رنگ دینے کی کوشش کی ہے۔

اناستاسیا ورسا نے گوستاو کلائی مٹ کی آرٹ کے نمونے ’میڈیسن‘ کو دوبارہ بنا کر فیس بک پیج پر شیئر کیا۔

مارک چگل کے فن پارے ’گرین فیڈل پلیئر‘ کو گلینا نے اپنے ہاتھوں سے دوبارہ کریئیٹ کیا ہے۔

اس تصویر میں رسلان ابلایو نے بختیار عمراوو کی پینٹنگ ’فوک ہیومر‘ کی نقل کی ہے اور تصویر میں ناشپاتی کی جگہ سیب کا استعمال کیا ہے۔